کرىں جو روح دہم مىں لکھا گىا ہے۔ اس کا ىہ مضمون ہے کہ ”اگر کسى مخالف کى طرف سے کوئى شورش ظاہر ہو تو حکام کے ذرىعہ سے اس کى مدافعت کرو خواہ وہ خود انتظام کردىں خواہ تم کو انتقام کى اجازت دے دىں۔ اور اگر خود حکام ہى کى طرف سے کوئى ناگوار واقعہ پىش آوے تو تہذىب سے اپنى تکلىف کى اطلاع کر دو، اگر پھر بھى حسب مرضى انتظام نہ ہو تو صبر کرو اور عمل سے ىا زبان سے ىا قلم سے مقابلہ مت کرو اور اﷲتعالىٰ سے دعا کرو کہ تمہارى مصىبت دور ہو“اھ۔
اور اگر کہىں ظالم لوگ چھوڑ دىنے پر نہ مانىں اور جان ہى لىنے پر آمادہ ہوں تو مسلمانوں کو مقابلہ پر مضبوط ہوجانا ہر حال مىں فرض ہے گو کمزور ہى ہوں۔ خلاصہ ىہ کہ حتى الامکان فتنہ و فساد کو امن کے ساتھ دفع کرىں اور جو کوئى اس پر بھى سر ہى ہو جائے تو پھر مرتا کىا نہ کرنا بقول سعدى ؎
چو دست از ہمہ حىلتے در گسست
حلال است بردن بشمشىر دست
اگر صلح خواہد عدو سر مپىچ
و گر جنگ جوىد عناں بر مپىچ