نهار شجرة يسير الراكب في ظلها خمسمائة عام.رواه البيهقي
حضرت ابوسعىد خدرىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ جب رمضان کى پہلى رات ہوتى ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دىئے جاتے ہىں ، پھر ان مىں کوئى دروازہ بند نہىں ہوتا ىہاں تک کہ رمضان کى اخىر رات ہوجاتى ہے اور کوئى اىماندار بندہ اىسا نہىں جو ان راتوں مىں سے کسى رات مىں نماز پڑھے (مراد وہ نماز ہے جو رمضان کے سبب ہو جىسے تراوىح) مگر اﷲتعالىٰ ہر سجدہ کے عوض ڈىڑھ ہزار نىکىاں لکھتا ہے اور اس کے لئے جنت مىں اىک گھر سُرخ ىاقوت سے بناتا ہے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے ان مىں سے ہر دروازہ کے متعلق اىک محل سونے کا ہوگا جو سرخ ىاقوت سے آراستہ ہوگا۔ پھر جب رمضان کے پہلے دن کا روزہ رکھتا ہے تو اس کے سب گذشتہ گناہ معاف کر دىئے جاتے ہىں (جو) رمضان (گذشتہ) کے اىسے ہى دن تک (ہوئے ہوں ىعنى اس رمضان کى پہلى تارىخ سے پہلے رمضان کى پہلى تارىخ تک) اور ہر روز صبح کى نماز سے لے کر آفتاب کے چھپنے تک ستّر ہزار فرشتے اس کے لئے مغفرت کى دعا کرتے ہىں اور ىہ جتنى نمازىں رمضان
کے مہىنے مىں پڑھے گا خواہ دن کو خواہ رات کو ہرسجدہ کے عوض اىک درخت ملےگا جس کے ساىہ مىں سوار پانچ سو برس تک چل سکے گا (بىہقى)
عن سلمان رضي الله عنه قال خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان قال يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك شهر فيه ليلة خير من ألف شهر شهر جعل الله صيامه فريضة وقيام ليله تطوعا من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه ومن أدى فريضة فيه كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشهر المواساة وشهر يزاد في رزق المؤمن فيه من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل أجره من غير أن ينقص من أجره شيء. قالوا يا رسول الله ليس كلنا يجد ما يفطر الصائم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على تمرة أو على شربة ماء أو مذقة لبن. رواه ابن خزيمة
حضرت سلمانؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے شعبان کے آخرى جمعہ مىں خطبہ پڑھا اور فرماىا اے لوگو! تمہارے پاس اىک بڑا اور برکت والا مہىنہ آ پہونچا (ىعنى رمضان) اىسا مہىنہ جس مىں اىک رات ہے جو (اىسى ہے جس مىں عبادت کرنا) اىک ہزار مہىنہ (تک عبادت کرنے) سے افضل ہے۔ اﷲتعالىٰ نے اس کے روزہ کو فرض کىا ہے اور اس کى شب بىدارى (ىعنى تراوىح) کو فرض سے کم (ىعنى سنت) کىا ہے جو شخص اس مىں کسى نىک کام سے (جو فرض نہ ہو) خدا تعالىٰ کى نزدىکى حاصل کرے وہ اىسا ہوگا جىسے اس کے سوا کسى دوسرے زمانہ مىں اىک فرض ادا کرے اور جو کوئى اس مىں کوئى فرض ادا کرے وہ اىسا ہوگا جىسے اس کے سوا کسى دوسرے زمانہ مىں ستر فرض ادا کرے (آگے ارشاد ہے کہ) جو شخص اس مىں کسى روزہ دار کا روزہ کھلوا دے (ىعنى کچھ افطارى لے دے) ىہ اس کے گناہوں کى بخشش کا اور دوزخ سے اس کے چھٹکارے کا ذرىعہ ہوجائے گا اور اس کو بھى اس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا اس طرح سے کہ اس کا ثواب بھى نہ گھٹے گا۔ لوگوں نے عرض کىا ىارسول اﷲ! ہم مىں ہر شخص کو تو اتنا