رسول الله صلى الله عليه وسلم قسما، فقلت: يا رسول الله، أعط فلانا فإنه مؤمن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «أو مسلم» أقولها ثلاثا، ويرددها علي ثلاثا «أو مسلم»، ثم قال: «إني لأعطي الرجل، وغيره أحب إلي منه، مخافة أن يكبه الله في النار»
حضرت سعدؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے کچھ مال تقسىم فرماىا مَىں نے عرض کىا ىا رسول اﷲ فلانے کو بھى دے دىجئے (حدىث کے آخر مىں ہے کہ) پھر رسول اﷲ نے فرماىا کہ مَىں (بعض اوقات) کسى شخص کو دىتا ہوں حالانکہ دوسرا شخص مجھ کو اس سے زىادہ محبوب ہوتا ہے (مگر) اس اندىشہ سے (دىتا ہوں) کہ اس کو اگر نہ ملے تو وہ اسلام پر قائم نہ رہے اور (اس وجہ سے) اﷲتعالىٰ اس کو دوزخ مىں
اوندھے منہ ڈال دے (کىونکہ بعضے نو مسلم اوّل مىں مضبوط نہىں ہوتے اور تکلىف کى سہار نہىں کر سکتے، ان کے اسلام سے پِھر جانے کا شبہ رہتا ہے تو ان کو آرام دىنا ضرورى ہے (عىن مسلم)
ف:۔ اس حدىث سے نو مسلموں کى امداد کرنے کى اور ان کو آرام پہونچانے کى فضىلت ثابت ہوئى۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي بعثني بالحق لا يعذب الله يوم القيامة من رحم اليتيم ولان له في الكلام ورحم يتمه .........رواه الطبراني
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا قسم اس ذات کى جس نے مجھ کو سچا دىن دے کر بھىجا اﷲتعالىٰ قىامت کے دن اُس شخص کو عذاب نہ دے گا جس نے ىتىم پر رحم کىا اور اس سے نرم کے ساتھ بات کى اور اس کى ىتىمى اور بے چارگى پر ترس کھاىا (ترغىب از طبرانى)