زکوٰۃنہ دىنے والے کى نماز، روزہ وغىرہ بھى مقبول نہ ہونا۔
زکوٰۃ نہ دىنے والے کى حالت منافق کے مشابہ ہونا جس کا بىان نمبر ۱۱ کے ذىل مىں گذرا۔
زکوٰۃ کا حقوق العباد کے مشابہ ہونا جىسا کہ نمبر ۶ کے ذىل مىں گذرا۔ اس سے اس کى تاکىد دوسرى عبادتوں سے اور زىادہ بڑھ گئى ۔ اب چند ضرورى مضامىن زکوٰۃ کے متعلق لکھتا ہوں۔
(پہلا مضمون)
جن چىزوں مىں زکوٰۃ فرض ہے وہ کئى چىزىں ہىں: اىک چاندى سونا خواہ روپىہ اشرفى ہو خواہ نوٹ کى شکل مىں۔ پھر خواہ اپنے قبضہ مىں ہو خواہ کسى کے ذمہ اودھار ہو جس کا اپنے پاس ثبوت ہو ىا اُودھار لىنے والا اقرارى ہو، خواہ چاندى سونے کے برتن ىا زىور ىا سچّا گوٹہ ٹھپّہ ہو۔ اگر صرف چاندى کى چىزىں ہوں اور وزن مىں ساڑھے چوّن روپے کى برابر ہوجاوے اور اگر چاندى کے ساتھ کچھ سونے کى بھى خبرىں ہوں اور سونے کے دام چاندى کے وزن کے ساتھ مِل کر وہى ساڑھے چوّن روپىہ کے برابر ہوجاوے تو جس دن سے اِن چىزوں کا مالک ہوا ہے اُس دن سے اسلامى سال گزرنے پر اس کا چالىسواں حِصّہ زکوٰۃ فرض ہوگى۔
اور احتىاط ىہ ہے کہ اگر پچاس روپىہ کے برابر بھى مالىت ہو تب بھى سوا روپىہ زکوٰۃ کا دے دے ۔اور دوسرى چىز جس مىں زکوٰۃ فرض ہے سوداگرى کا مال