حج کرنے والے کے برابر پُورا ثواب ملے گا (طبرانى)
ف:۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسجد جىسے نماز کے لئے ہے اىسے ہى علم دىن سىکھنے کے لئے بھى ہے ۔ سو مسجد مىں اىسے شخص کو رہنا چاہئے جو دىن کى باتىں بتلاىا کرے۔
ىہ سب حدىثىں ترغىب سے لى گئى ہىں بجز دو حدىثوں کے کہ اس مىں مشکوٰۃ و جمع الفوائد کا نام لکھ دىا ہے۔ دستور العمل جو ان سب آىات اور احادىث سے ثابت ہوا ىہ ہے:
(الف) کہ ہر بڑى چھوٹى بستى مىں وہاں کى ضرورت کے موافق مسجد بنانا چاہئے۔
(ب) مگر وہ حلال مال سے اور حلال زمىن مىں ہو۔
(ج) مسجد کا ادب کرے ىعنى اس کو پاک صاف رکھے۔ اس مىں جھاڑو دىا کرے اس کى ضرورى خدمت کا خىال رکھے، بدبودار جىسے تمباکو وغىرہ چىز کھا کر ىا لے کر اس مىں نہ جائے، وہاں دنىا کا کوئى کام ىا بات نہ کرے۔
(د) مردوں کو نماز مسجد مىں پڑھنا چاہئے اور بدون عذر کے جماعت نہ چھوڑنا چاہئے۔ مسجد مىں اور جماعت سے نماز پرھنے مىں ىہ بھى فائدہ ہے کہ آپس مىں تعلق بڑھے ، اىک کو دوسرے کا حال معلوم رہے۔ مالکؒ کى حدىث سے بھى اس کا ثبوت ہوتا ہے ۔ چنانچہ اىک بار حضرت عمرؓ نے سلىمان بن ابى