حد ولا يقتص فيه من أحد ولا يتخذ سوقا. رواه ابن ماجه
حضرت ابن عمر رضى اﷲتعالىٰ عنہما سے رواىت ہے کہ نبى نے فرماىا چند امور ہىں جو مسجد مىں مناسب نہىں: اس کو راستہ نہ بناىا جائے (جىسا بعض لوگ چکر سے بچنے کے لئے مسجد کے اندر ہو کر دوسرى طرف نکل جاتے ہىں) اور اس مىں ہتھىار نہ سُوتے جائىں اور نہ اس مىں کمان کھىنچى جائے اور نہ اس مىں تىروں کو بکھىرا جاوے (تاکہ کسى کے چبھ نہ جاوىں) اور کچّا گوشت لے کر اُس مىں کو گذرے اور نہ اس مىں کسى کو سزا دى جائے اور نہ اس مىں کسى سے بدلہ لىا جاوے (جس کو شرع مىں حد و قصاص کہتے ہىں) اور نہ اس کو بازار بناىا جائے (ابن ماجہ)
ف:۔ ىہ سب باتىں مسجد کے ادب کے خلاف ہىں۔
عن عبد الله يعني ابن مسعود رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم سيكون في آخر الزمان قوم يكون حديثهم في مساجدهم ليس لله فيهم حاجة. رواه ابن حبان
عبد اﷲبن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا عنقرىب اخىر زمانہ مىں اىسے لوگ ہوں گے جن کى باتىں مسجدوں مىں ہوا کرىں گى اﷲتعالىٰ کو ان لوگوں کى کچھ پروا نہ ہوگى (ىعنى اُن سے خوش نہ ہوگا) ( ابن حبان)
ف:۔ دنىا کى باتىں کرنا بھى مسجد کى بے ادبى ہے۔