عليك.رواه الترمذي و النسائي و ابن خزيمة والحاكم. وفي رواية : فإن المساجد لم تبن لهذا.رواه مسلم وأبو داود وابن ماجه
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا جب تم کسى کو دىکھو کہ مسجد مىں خرىد و فروخت کر رہا ہے تو ىوں کہہ دىا کرو، اﷲتعالىٰ تىرى تجارت مىں نفع نہ دے۔ اور جب اىسے شخص کو دىکھو کہ کھوئى ہوئى چىز کو مسجد مىں پکار پکار کر تلاش کر رہا ہے تو ىوں کہہ دو کہ خدا تعالىٰ تىرے پاس وہ چىز نہ پہونچاوے (ترمذى و نسائى و ابن خزىمہ و حاکم) اور اىک رواىت مىں ىہ بھى ارشاد ہے کہ مسجدىں اس کام کے لئے بنائى گئىں (مسلم و ابوداؤد و ابن ماجہ)
ف:۔ مراد اُس چىز کا تلاش کرنا ہے جو باہر کھو گئى اور مسجد مىں اس لئے پکار رہا ہے کہ مختلف لوگوں کا مجمع ہے شاىد کوئى پتہ دے دے۔ اور ىہ بد دعا دىنا تنبىہ کے لئے ہے لىکن اگر لڑائى دنگے کا ڈر ہو تو دل مىں کہہ لے۔ اس حدىث مىں باطنى ادب مسجد کا مذکور ہے کہ وہاں دنىا کے کام نہ کرے۔
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال خصال لا ينبغين في المسجد لا يتخذ طريقا ولا يشهر فيه سلاح ولا ينبض فيه بقوس ولا ينثر فيه نبل ولا يمر فيه بلحم نيء ولا يضرب فيه حد ولا يقتص فيه من أحد ولا يتخذ سوقا. رواه ابن ماجه
حضرت ابن عمر رضى اﷲتعالىٰ عنہما سے رواىت ہے کہ نبى نے فرماىا چند امور ہىں جو مسجد مىں مناسب نہىں: اس کو راستہ نہ بناىا جائے (جىسا بعض لوگ چکر سے بچنے کے لئے مسجد کے اندر ہو کر دوسرى طرف نکل جاتے ہىں) اور اس مىں ہتھىار نہ سُوتے جائىں اور نہ اس مىں کمان کھىنچى جائے اور نہ اس مىں تىروں کو بکھىرا جاوے (تاکہ کسى کے چبھ نہ جاوىں) اور کچّا گوشت لے کر اُس مىں کو گذرے اور نہ اس مىں کسى کو سزا دى جائے اور نہ اس مىں کسى سے بدلہ لىا جاوے (جس کو شرع مىں حد و قصاص کہتے ہىں) اور نہ اس کو بازار بناىا جائے (ابن ماجہ)