حاصل ہوجاوىں گى ۔ اور اس کے ساتھ ہى دو باتوں کا اور خىال رکھىں کہ وہ بطور پرہىز کے ہے۔ اىک ىہ کہ کافروں کے اور گمراہوں کے جلسوں مىں ہرگز نہ جاوىں۔ اوّل تو کفر کى اور گمراہى کى باتىں کان مىں پڑنے سے دل مىں اندھىرا پىدا ہوتا۔ دوسرے بعض دفعہ اىمان کے جوش مىں اىسى باتوں پر غصہ آجاتا ہے ، پھر اگر غصہ ظاہر کىا تو بعض دفعہ فساد ہوجاتا ہے، بعض دفعہ اس فساد سے دنىا کا بھى نقصان ہوجاتا ہے ، بعض دفعہ مقدمہ کا جھگڑا کھڑا ہوجاتا ہے، سب مىں وقت بھى خرچ ہوتا ہے اور روپىہ بھى، ىہ سب باتىں پرىشانى کى ہىں۔ اور اگر غصہ ظاہر نہ کر سکے تو دل ہى دل مىں گھٹن اور رنج پىدا ہوتا ہے۔ خواہ مخواہ بىٹھے بٹھلائے غم خرىدنا کىا فائدہ۔
دوسرى بات ىہ ہے کہ کسى سے بحث مباحثہ نہ کرىں کہ اس مىں بھى اکثر وىسى ہى خرابىاں ہوجاتى ہىں جن کا ابھى بىان ہوا۔ اور اىک بڑى خرابى ان دونوں باتوں مىں اور ہے جو سب خرابىوں سے بڑھ کر ہے، وہ ىہ کہ اىسے جلسوں مىں جانے سے ىا بحث کرنے سے کوئى بات کفر کى اور گمراہى کى اىسى کان مىں پڑ جاتى ہے جس سے خود بھى شبہ پىدا ہوجاتا ہے اور اپنے پاس اتنا علم نہىں جو اس شبہ کو دل سے دور کر سکے تو اىسا کام کىوں کرے جس سے اتنا بڑا نقصان ہونے کا ڈر ہو اور اگر کوئى خواہ مخواہ بحث چھىڑنے لگے تو سختى سے کہہ دو کہ ہم سے اىسى باتىں مت کرو۔ اگر تم کو پوچھنا ہى ضرورى ہو تو عالموں کے پاس جاؤ ۔ اگر ان سب باتوں کا خىال رکھو گے تو