فرماىا اﷲتعالىٰ نے:
وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ الأنفال: ٦٠
اور اُن (دشمنوں) کے لئے جس قدر تم سے ہو سکے قوت تىار رکھو (انفال، آىت:60)
ف:۔ اس مىں قوت کى حفاظت کا صاف حکم ہے۔ مسلم مىں عقبہ بن عامر کى رواىت سے رسول اﷲ نے سے اس کى تفسىر تىر اندازى کے ساتھ منقول ہے اور اس کو قوت اس لئے فرماىا کہ اس سے دىن اور دل مىں بھى مضبوطى ہوتى ہے اور اس مىں دوڑنا بھاگنا جو پڑتا ہے تو بدن مىں بھى مضبوطى ہوتى ہے اور ىہ اُس زمانہ کا ہتھىار تھا اس زمانہ مىں جو ہتھىار ہىں وہ تىر کے حکم مىں ہىں اور اس مضمون کا بقىہ حدىث نمبر 13 کے ذىل مىں آئے گا۔
فرماىا اﷲتعالىٰ نے:
وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًاالإسراء: ٢٦
اور (مال کو) بے موقع مت اڑانا (بنى اسرائىل، آىت:26)
ف:۔ مال کى تنگى سے جان مىں پرىشانى سے بچنے کا حکم دىا گىا اور جن امور سے اس سے بھى زىادہ پرىشانى ہوجاوے اُن سے بچنے کا تو اور زىادہ حکم ہوگا ۔ اس سے جمعىت کا مطلوب ہونا معلوم ہوا۔ آگے حدىثىں ہىں۔