ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب ( حضرت مولانا مفتی محمد رفیع صاحب عثمانی ،صدر جامعہ دارُالعلوم کراچی ) راقم کی حالیہ کتاب ''اِسلامی معیشت کی خصوصیات اَور نظامِ سرمایہ داری'' جس میں ''تھرڈ پارٹی اِنشورنس'' کی جو تفصیل پہلی دفعہ سامنے لائی گئی ہے اُس سے نظامِ سرمایہ داری کی خوبصورت لوٹ مار کا ایک اَور کرتب سامنے آتا ہے۔ تھرڈ پارٹی اِنشورنس، جبری : یہ ایک قسم کا جبری اِنشورنس ہے جو ''تھرڈ پارٹی اِنشورنس'' کہلاتا ہے یہ تو ہر اُس شخص کو کرانا اَور اُس کی فیس (پریمیم) ہر سال اِنشورنس کمپنی کو اَدا کرنا قانونًا لازم ہے جو کسی بھی چھوٹی بڑی گاڑی کا مالک ہو حتّٰی کہ موٹرسائیکل یا موٹر رکشہ بھی، خواہ کتنا ہی بوسیدہ اَور پرانا ہو اِس سے مستثنیٰ نہیں۔ اِنشورنس کمپنی جو عمومًا سرکاری نہیں ہوتی بلکہ اَفراد کی ملکیت ہوتی ہے اَور لمیٹڈ ہوتی ہے ،یہ فیس حکومت اَور قانون کی طاقت اِستعمال کرتے ہوئے اِتنی سختی اَور پابندی سے وصول کرتی ہے کہ گاڑی کے دیگر کاغذات کی طرح اِس اِنشورنس کا سرٹیفکیٹ بھی گاڑی میں موجود رہنا ضروری ورنہ پولیس چالان کردیتی ہے۔ اِس اِنشورنس کا کوئی فائدہ اِنشورنس کمپنی کے علاوہ کبھی گاڑی کے مالک کو بھی پہنچتا ہے یا نہیں ؟ یا اِس کی گاڑی سے جس بے چارے ''تھرڈ پارٹی'' کا نقصان ہوجائے اُس کے نقصان کی تلافی کی بھی کوئی صورت بنتی ہے یا نہیں ؟ یہ معلوم کرنے کے لیے میں نے بہت سے گاڑی کے مالکان سے پوچھا (جن میں خود میں بھی داخل ہوں) سب کے جواب کا حاصل یہی تھا کہ حقیقتًا اَور عملاً اِس کا فائدہ ہمارے سامنے کچھ نہیں آیا سوائے اِس کے کہ ''اِس کی بدولت پولیس کے چالان سے بچ جاتے ہیں''۔