ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
ملک میں کوٹ پتلون پہننا، دھوتی باندھنا یا عورتوں کو لہنگا (یا ساڑھی اَور مردانہ کُرتے) پہننا اَلبتہ اگر یہاں پر بھی کوٹ پتلون عام ہوجائے کہ ذہن میں خصوصیت جاتی رہے تو ممنوع نہ ہوگا مگر جب تک دِل میں کھٹک ہے اُس وقت تک تشبہ کی وجہ سے ناجائز رہے گا۔ (حسن العزیز ج ٣ ص ٢١٣) چند مثالیں : ٭ ایک صاحب نے عرض کیا کہ جو شخص لندن میں مسلمان ہو اَور وہاں کوٹ پتلون پہنے تو تشبہ ہوگا یا نہیں ؟ فرمایا وہاں تشبہ نہیں ہوگا کیونکہ وہاں یہ نہیں سمجھا جاتا کہ یہ غیر قوم کا لباس ہے وہاں تو سب کا لباس یہی ہے کوئی اِمتیاز نہیں ،اگر یہاں پر بھی کوٹ پتلون عام ہوجائے کہ ذہن سے خصوصیت جاتی رہے تو ممنوع نہ ہوگا۔ (حسن العزیز ج ٤ ص ٢٠٨) ٭ سوال کیا گیا کہ عورتوں کو اپنے کُرتے میں کف لگانا جائز ہے یا نہیں ؟ فرمایا جہاں مردوں کے ساتھ تشبہ ہو وہاں ممنوع ہے اَور جہاں (عام رواج ہوجانے کی وجہ سے مردوں کے ساتھ تشبہ) نہ ہو وہاں جائز ہے۔(ملفوظات ج ٣ ص ٧٥ ) ٭ میز کرسی پر کھانا کھانے کی قباحت میں بعض مقامات میں تأمل ہوتا ہے کیونکہ اِن مقامات میں اَب یہ عام طور سے مشہور ہے اَور عام ہوگیا ہے اَور عمومِ شہرت کی وجہ سے تشبہ سے نکل جائے گا مگر پورا عام نہیں ہوا اِس لیے دِل میں کچھ کھٹک سی رہتی ہے جب تک دِل میں کھٹک ہے اُس وقت تک تشبہ کی وجہ سے ناجائز رہے گا۔ (الکلام الحسن ص ٨٣) ضروری تنبیہ اَز مرتب : فائدہ : مذکورہ بالا اُصول و قواعد اَور مثالوں سے لباس اَور زینت کے تمام مسائل کو سمجھنا چاہیے ۔زمانہ اَور مکان کے لحاظ سے اَحکام مختلف بھی ہوسکتے ہیں مثلاً ساڑھی پہننا اِس وقت یو۔ پی میں غیر مسلم بدکار اَور آزاد عورتوں کا لباس سمجھا جاتا ہے اِس لیے مکروہ ہوگا لیکن صوبہ بہار میں عام لباس ہی یہی ہے مسلمان عورتیں بکثرت بلکہ سب ساڑھی اِستعمال کرتی ہیں اِس لیے وہاں تشبہ کا سوال ہی نہیں