ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢٥ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) فیشن پرستی : حق تعالیٰ نے مرد وعورت میں فرق رکھا ہے عورت کو مردوں کی برابری ظاہر کرنا اَور اُن کے مشابہ بننا جائز نہیں اِسی کو تَشَبّہ بِالرِّجَالْ کہتے ہیں یعنی مردوں کی سی صورت و شکل چال ڈھال اِختیار کرنا حرام ہے مگر آج کل عورتوں میں یہ خبط بھی بہت پایا جاتا ہے، وضع قطع میں مرد بننا چاہتی ہیں اِن کا بس چلے تو سَچ مُچ مرد ہی بن جائیں مگر کیا کریں یہ تو اِن کے اِختیار سے خارج ہے لہٰذا اِتنا کرتی ہیں کہ مردانہ جوتا ہی پہن لیتی ہیں مردانہ لباس پہن لیتی ہیں۔ بیٹیو ! خدا سے ڈرو کہیں تمہارے ڈاڑھی نہ نکل آئے خدا تعالیٰ کو کچھ مشکل نہیں، یاد رکھو حق تعالیٰ نے اِن باتوں کی تمنا کرنے سے بھی منع کردیا ہے جو مردوں کے ساتھ خاص ہیں، تو تکلف کے ساتھ اِن کے اِختیار کرنے کو کب جائز رکھیں گے۔ بیٹیو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو کہیں تَشَبّہ بِالرِّجَالْ(مردوں کی مشابہت اِختیار) کرنے سے تمہارے منہ پر ڈاڑھی نہ نکل آئے۔ ہم نے لکھنؤ میں ایک تمباکو بیچنے والی عورت کو دیکھا ہے کہ اُس کے ڈاڑھی نکل آئی۔ مردوں کی وضع اِختیار کرنے والی پر سخت وعید آئی ہے، حضور ۖ نے ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی سی وضع بنائے اَور ایسے مرد پر لعنت فرمائی جو عورتوں جیسی وضع بنائے۔ اِس لعنت کو مسلمان کیسے گوارہ کرسکتا ہے، علماء نے اِس حدیث سے عورتوں کے لیے کھڑے (مردانہ) جوتے پہننے کو حرام کہا ہے۔ (التبلیغ وعظ کساء النساء ج ٧ ص١٦٧)