ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
سفید داغ تھا وہ اچھا ہوگیا۔ اُنہوں نے کہا، ہاں اَب صرف ایک دِرہم کے برابر باقی رہ گیا ہے،۔ آپ نے فرمایا تمہاری والدہ بھی ہیں، اُنہوں نے کہا، ہاں۔ تو پھر آپ نے فرمایا کہ مجھ سے رسولِ خدا ۖ نے تمہارے متعلق یہ سب باتیں بیان فرمائی تھیں اَور فرمایا تھا کہ اللہ کے یہاں اُس کی یہ عزت ہے کہ اگر وہ اللہ کے بھروسے پر کسی بات کی قسم کھالے تو اللہ اُس کی قسم پوری کرے گا، اے عمر اَگر تم سے ہوسکے تو تم اُس سے اِستغفار کرانا چنانچہ اُویس قرنی نے اِن کے لیے اِستغفار کیا۔ پھر آپ نے اُن سے دَریافت کیا کہ اَب کہاں جانا چاہتے ہو ؟ اُنہوں نے کہا کہ کوفہ میں۔ آپ نے فرمایا کہو تو میں حاکم ِ کوفہ کو تمہارے لیے کوئی فرمان لکھ دُوں۔ اُنہوں نے کہا جی نہیں، میں تو گم نام لوگوں میں رہنا چاہتا ہوں سال آئندہ پھر اُن کے قبیلے کے کچھ لوگ حج کرنے کو آئے تو حضرت فاروقِ اعظم نے اُن سے کچھ دَریافت کیا کہ اُویس قرنی کو تم نے کس حال میں چھوڑا ؟ لوگوں نے کہا ہم نے اُن کو نہایت شکستہ اَور مفلسی کی حالت میں چھوڑا۔ پھر آپ نے اُن کے متعلق حدیث بیان کی اَور فرمایا کہ اَب اُن کے پاس جانا تو اپنے لیے اِستغفار کراناچنانچہ وہ لوگ جب لوٹ کر گئے تو اُویس قرنی سے مِلے اَور اپنے لیے اِستغفار کی دَرخواست کی۔ اُویس قرنی نے کہا کہ تم اَبھی حج کرکے آرہے ہو تم میرے لیے اِستغفار کرو جب اُن لوگوں نے زیادہ اِصرار کیا تو اُنہوں نے کہا معلوم ہوتا ہے کہ تم حضرت عمر سے مِل کر آئے ہو پھر اُن لوگوں کے لیے اِستغفار کیا مگر یہ خیال اُن کو ہوا کہ اَب میری شہرت ہوگئی ہے اِس لیے کہیں اَور چل دیے پھر پتہ نہ چلا۔ (جاری ہے)