Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013

اكستان

8 - 64
کی بھی ایسی حالت تھی کہ اُنہیں جیسے کہتے ہیں نا کہ کسی چیز کا ہوش نہیں رہا ،کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں رہا ایسے حواس معطل ہوئے تو اَبو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ  صَدَقَ عُثْمَانُ  یہ سچ کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں اَور  قَدْ شَغَلَکَ عَنْ ذَالِکَ اَمْر  معلوم ہوتا ہے کہ کسی کام میں تمہارا ذہن تھا لگا ہوا اُس میں مشغول تھے ذہن اُس میں مصروف تھا  فَقُلْتُ اَجَلْ میں نے کہا بالکل ٹھیک یہی بات تھی، پوچھا اُنہوں نے  مَا ہُوَ  کیا چیز ہے ایسی  ؟  میں نے کہا کہ  تَوَفَّی اللّٰہُ تَعَالٰی نَبِیَّہُ ۖ  قَبْلَ اَنْ نَسْاَلَہُ عَنْ نَّجَاةِ ھٰذَا الْاَمْرِ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ  ۖ  کو اَپنے پاس بلا لیا اَور ہم یہ پوچھ نہیں سکے کہ اِس معاملہ میں نجات کیسے حاصل ہوگی  ؟  یہ ایک جملہ ہے۔
نجات کا مدار کیا ہے  ؟
اِس کا جواب اَبو بکر رضی اللہ عنہ نے دیا   قَالَ اَبُوْبَکْرٍ قَدْ سَأَلْتُہ عَنْ ذَالِکَ   جو بات تمہارے ذہن میں ہے کہ ہم یہ نہیں پوچھ سکے وہ میں نے پوچھی ہے میں نے پوچھ لی تھی وہ بات  فَقُمْتُ اِلَیْہِ  کہتے ہیں میں کھڑا ہو گیا جذبے میں جوش میں اَور میں نے کہا   بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ اَنْتَ اَحَقُّ بِہَا  میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اَور آپ واقعی اِس بات کے زیادہ حقدار تھے کہ یہ پوچھ لیں     کہ مدار ِ نجات کیا ہے  ؟  ایک اِنسان جو پیدا ہوا ہے اُس کا مدارِ نجات کیا ہوتا ہے  ؟  تو اَبوبکر رضی اللہعنہ نے فرمایا کہ  قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ  مَا نَجَاةُ ھٰذَا الْاَمْرِ اِس معاملہ کی نجات کیسے ہوگی یعنی یہ جو کچھ پیش آرہا ہے جب سے آئے ہیں اَور جب جائیں گے ،اِس سب معاملہ میں نجات کی سبیل کیا ہوگی قیامت کے دِن خدا کے سامنے  عِنْدَ اللّٰہِ ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ۖ  رسول اللہ  ۖ  نے اِرشاد فرمایا  مَنْ قَبِلَ مِنِّی الْکَلِمَةَ الَّتِیْ عَرَضْتُ عَلٰی عَمِّیْ فَرَدَّھَا جو آدمی میرا وہ کلمہ جو میں نے اَپنے چچا  اَبو طالب کے سامنے پیش کیا میں نے کہا کہ میرے کان میں آہستہ سے آپ کلمہ کہہ لیں  اُحَاجُّ لَکَ بِھَا یَوْمَ الْقِیَامَةِ  قیامت کے دِن میں اللہ کے یہاں اِس کی وجہ سے آپ کی نجات کے لیے حجت کرلوں گا لیکن اُنہوں نے رَد کردیا جو یہ کلمہ قبول کر لے تو یہ نجات ہے اُس کے لیے  فَھِیَ لَہ نَجَاة ۔  ١  
  ١   مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث  ٤١
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جھوٹے نبی کا فتنہ : 6 2
4 عیسائیوں کی طرف سے حملے : 6 2
5 حضرت عثمان کی کیفیت : 6 2
6 نجات کا مدار کیا ہے ؟ 8 2
7 اِسلام پوری دُنیا میں پھیل کر رہا : 9 2
8 فرانس کا سکہ اَور کلمہ ٔطیبہ : 10 2
9 چین کے حاکم کو دعوت نامہ : 10 2
10 صدیوں اِسلام دُنیا کی واحد سپر پاور رہا : 10 2
11 اِسلام کی راہ میں حکمران رُکاوٹ ہیں : 11 2
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٥ 13 1
13 حضرت سیّد اَحمد شہید نور اللہ مرقدہ 13 12
14 قسط : ٢٥ پردہ کے اَحکام 29 1
15 فیشن پرستی : 29 14
16 دُوسری قوموں کا لباس اَور فیشن اِختیار کرنا عقل و نقل کی روشنی میں : 30 14
17 شرعی دلیل : 31 14
18 تشبہ یعنی دُسری قوموں کے طور طریق اِختیار کرنے کے شرعی اَحکام : 33 14
19 تشبہ ختم ہوجانے کی پہچان : 33 14
20 ضروری تنبیہ اَز مرتب : 34 14
21 دُوسری قوموں کے نئے نئے فیشن اِختیار کرنا : 35 14
22 قسط : ٢١سیرت خُلفَا ئے راشد ین 37 1
23 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 37 22
24 فاروقِ اَعظم کے گشت کے چند واقعات : 37 22
25 نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 44 1
26 تھرڈ پارٹی اِنشورنس، جبری : 44 25
27 گلدستۂ اَحادیث 50 1
28 سجدہ سات اَعضاء پر اَور رفع یدین سات مقامات پر کیا جائے : 50 27
29 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 53 1
30 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 54 27
31 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 56 27
32 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 56 27
33 پہلے کچھ کھا کمالیں : 57 27
34 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 58 27
35 پہلے والدین کو حج کرانا : 58 27
36 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 58 27
37 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 59 27
38 اپنی شادی کا بہانہ : 59 27
39 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 60 27
40 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
41 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
42 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 61 27
43 بقیہ : نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 61 25
44 اَخبار الجامعہ 62 1
45 وفیات 63 1
Flag Counter