ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
نہ ملے تو دُکان بند کرکے حج کے لیے جائیں۔ حج کے بجائے عمرہ کرنا : بعض لوگوں پر حج فرض ہو جاتا ہے اُن کے پاس مال ودولت کا ڈھیر جمع رہتاہے لیکن یہ لوگ حج کا فریضہ اَدا نہیں کرتے اَلبتہ یہ لوگ عمروں پر عمرے کرتے رہتے ہیں حالانکہ جس شخص پر حج فرض ہو جائے اُس کو حج کرنا چاہیے، عمرہ بھی اپنی جگہ بہت بڑی سعادت ہے مگر یہ حج کا متبادل نہیں لہٰذا عمرہ کااِتنا اہتمام کرنا اَور اِس کے مقابلے میں فرضیت کے باوجود حج کرنے کا اہتمام نہ کرنا بہت غلط بات ہے ۔ فائدہ : لہٰذا جس شخص پر شرعی اُصولوں کی روشنی میں حج فرض ہو چکا ہواُسے جلد اَز جلد یہ فریضہ اَدا کرنا چاہیے اَور نفسانی ، شیطانی ورَواجی حیلے بہانوں سے بچنا چاہیے ورنہ قیامت کے روزیہ بہانے اللہ تعالیٰ کی پکڑ اَورآخرت کی رُسوائی سے نہیں بچا سکتے۔ بقیہ : نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب یہ ایک چھوٹا سا ''چوردَروازہ'' ہے جس سے آپ دیکھ رہے ہیں، عوام کی دولت کیسی معصومیت اَور خوبصورتی کے ساتھ سرمایہ دَاروں کی جھولی میں ڈال دی جاتی ہے، نظام سرمایہ داری کا اِس نظر سے تفصیلی جائزہ لیا جائے تو نہ جانے ایسے کتنے چھوٹے بڑے خوبصورت ''چوردَروازے'' دیکھنے کو مِل جائیں گے اَور اِن کو اِیجاد کرنے والی ''یہودی ذہن کی چالاکی'' کی دَاد دینی پڑے گی۔ غرض نظامِ سرمایہ داری ایک ایسی خوبصورت چکّی ہے جس کا ایک پاٹ بیوروکریسی (حکمران) اَور دُوسرا پاٹ وہ سرمایہ دَار ہوتے ہیں جو حلال و حرام کی پابندیوں سے آزاد ہوں، اِن دو پاٹوں کے دَرمیان عوام کو اِنتہائی بے رحمی کے ساتھ ''جمہوریت'' کے نام پر اِس چالاکی سے پیسا جاتا ہے کہ پسنے والوں کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ پیسنے والا کون ہے ؟ دامن پہ کوئی چھینٹ، نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو ! ( ماخوذ اَز : ماہنامہ وفاق المدارس ملتان جولائی ٢٠١٣ء )