Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013

اكستان

31 - 64
دُوسری مثال لیجیے کیا کوئی مرد زَنانہ کپڑے پہننا اپنے لیے تجویز کرسکتا ہے۔ ذرا زَنانہ کپڑے اَور پازیب (چوڑی وغیرہ پہن کر عام جلسہ میں بیٹھ تو جائیں، زنانی وضع (طور طریق) میں سوائے تشبہ کے اَور کیا عیب ہے۔ 
اَفسوس ایک مسلمان تو دُوسرے مسلمان کی وضع اِختیار نہ کرے کیونکہ اِس میں اگر فرق ہے تو صرف مرد اَور عورت کاہے۔اِسلام تو دونوں کا مشترک ہے اَور مسلمان ہوکر غیر مسلمان (دُوسری قوموں) کی وضع اِختیار کرے  ! 
تعجب ہے  !  بعض لوگ کہتے ہیں کہ ضرورت کی وجہ سے (دُوسری قوموں کا لباس) پہنتے  ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اگر اِس کی ضرورت تسلیم بھی کرلی جائے تو کیا ہر وقت ہی ضرورت رہتی ہے  ؟  یہ سب  حیلے ہیں اِس میں اُس کا اَصلی گر (اَور وجہ) بتلادُوں، بات صرف یہ ہے کہ ایسی قوم کی وضع (اَور فیشن) ہے جو رُعب اَور دبدبہ والی قوم ہے اُس کو محض اِس لیے اختیار کرتے ہیں تاکہ ہمارا بھی رُعب پڑے۔ 
میں کہتا ہوں کہ کون سا کام اَٹکا ہوا ہے اَصل منشاء محض تکبر ہے۔ بس اپنے کوبڑا بنانے کی کوشش کرتے ہیں اَور یہ بڑا بننا قانونِ اِلٰہی میں بہت بڑا جرم ہے۔ گو تعزیرات ِ ہند (ہندوستانی دفعات) میں نہ ملے گا مگر تعزیراتِ شرع (یعنی شریعت کی دفعات) میں ملے گا۔ حضور  ۖ  اِرشاد فرماتے ہیں کہ جس کے قلب میں رائی کے دانہ کے برابر تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جاسکتا۔ جو جنت کو نہ مانے وہ تو مخاطب ہی نہیں مگر جو جنت کو مانتا ہے وہ سمجھ لے کہ اِس پر کیسی وعید ہے۔ 
جنت جیسی چیز کا ہاتھ سے جاتے رہنا کیا چھوٹی بات ہے۔ حدیث کے علاوہ قرآن شریف میں ہے  اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ  اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے اَور شیطان راندۂ ٔدَرگاہ ہوا اُس کا سبب بھی یہی تکبر تھا غرض اپنے آپ کو بڑا سمجھنا یہ جرم ہے اَور فیشن وغیرہ میں جو غلو پیدا ہوگیا ہے اُس کا منشاء تکبر ہے۔ 
شرعی دلیل  : 
حق تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں  : 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جھوٹے نبی کا فتنہ : 6 2
4 عیسائیوں کی طرف سے حملے : 6 2
5 حضرت عثمان کی کیفیت : 6 2
6 نجات کا مدار کیا ہے ؟ 8 2
7 اِسلام پوری دُنیا میں پھیل کر رہا : 9 2
8 فرانس کا سکہ اَور کلمہ ٔطیبہ : 10 2
9 چین کے حاکم کو دعوت نامہ : 10 2
10 صدیوں اِسلام دُنیا کی واحد سپر پاور رہا : 10 2
11 اِسلام کی راہ میں حکمران رُکاوٹ ہیں : 11 2
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٥ 13 1
13 حضرت سیّد اَحمد شہید نور اللہ مرقدہ 13 12
14 قسط : ٢٥ پردہ کے اَحکام 29 1
15 فیشن پرستی : 29 14
16 دُوسری قوموں کا لباس اَور فیشن اِختیار کرنا عقل و نقل کی روشنی میں : 30 14
17 شرعی دلیل : 31 14
18 تشبہ یعنی دُسری قوموں کے طور طریق اِختیار کرنے کے شرعی اَحکام : 33 14
19 تشبہ ختم ہوجانے کی پہچان : 33 14
20 ضروری تنبیہ اَز مرتب : 34 14
21 دُوسری قوموں کے نئے نئے فیشن اِختیار کرنا : 35 14
22 قسط : ٢١سیرت خُلفَا ئے راشد ین 37 1
23 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 37 22
24 فاروقِ اَعظم کے گشت کے چند واقعات : 37 22
25 نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 44 1
26 تھرڈ پارٹی اِنشورنس، جبری : 44 25
27 گلدستۂ اَحادیث 50 1
28 سجدہ سات اَعضاء پر اَور رفع یدین سات مقامات پر کیا جائے : 50 27
29 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 53 1
30 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 54 27
31 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 56 27
32 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 56 27
33 پہلے کچھ کھا کمالیں : 57 27
34 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 58 27
35 پہلے والدین کو حج کرانا : 58 27
36 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 58 27
37 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 59 27
38 اپنی شادی کا بہانہ : 59 27
39 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 60 27
40 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
41 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
42 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 61 27
43 بقیہ : نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 61 25
44 اَخبار الجامعہ 62 1
45 وفیات 63 1
Flag Counter