ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢١ سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فاروقِ اَعظم کے گشت کے چند واقعات : دُنیا میں کون بادشاہ ایسا ہوا ہے جو خود چوکیداری کا کام بھی اَنجام دے، حضرت فاروقِ اعظم دِن کو تن ِ تنہا مدینہ کی گلیوں میں پھرا کرتے تھے اَور صرف ایک دُرّہ ہاتھ میں ہوتا تھا اَور راستہ چلتے چلتے کوئی مجرم قابل ِ سزا مِل جاتا تو وہیں اپنے دُرّہ سے سزا دیتے اَور راتوں کو تنہا گشت کرتے تھے، نہ صرف مدینہ میں بلکہ باہر سفر میں جاتے تھے وہاں بھی لوگ کہا کرتے تھے کہ اِن کا دُرّہ دُوسروں کی تلوار سے زیادہ خوفناک ہے۔ اِن کے گشت کے واقعات تو بہت ہیں مگر جس طرح اَور حالات تھوڑے تھوڑے لکھے گئے ہیں اِسی طرح اُن واقعات میں سے بھی چند لکھے جاتے ہیں۔ ٭ ایک روز تاجروں کا ایک قافلہ مدینہ منورہ میں آگیا اَور شہر کے باہر فروکش ہوا۔ حضرت فاروقِ اعظم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف سے فرمایا کہ آئو آج رات کو ہم تم اِس قافلہ کی حفاظت کریں چنانچہ شب کو دونوں اِس قافلہ کی حفاظت میں مشول رہے، تہجد کی نماز بھی دونوں نے وہیں پڑھی، رات میں بار بار ایک بچے کے رونے کی آواز آتی تھی اَور حضرت فاروقِ اعظم اُس کی ماں سے جاکر فرماتے تھے کہ اپنے بچے کو کیوں رُلاتی ہے۔ آخر رات میں پھر اُس کے رونے کی آواز آئی تو آپ نے جاکر فرمایا کہ تو بُری ماں ہے تیرے لڑکے کو رات بھر قرار نہیں آیا۔ وہ عورت بولی کہ اے خدا کے بندے تونے مجھے پریشان کردیا۔ بات یہ ہے کہ میں اِس کا دُودھ چھڑانا چاہتی ہوں مگر وہ ابھی چھوڑتا نہیں اِس لیے بیقرار رہتا ہے۔ آپ نے پوچھا،کتنے مہینے کا ہے اُس نے کہا اَبھی چند مہینے کا ہے۔ آپ نے فرمایا تو پھر اِتنی