ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
گھر میں حج کا ماحول نہیں : بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ حج فرض ہونے کے باوجود ٹال مٹول کرتے رہتے ہیںاَورجب حج کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں ماحول نہیں ہے، اِس قسم کی ہمارے یہاں باتیں نہیں ہوتی اَور جب تک ماحول نہ ہوایسا کرنے کا فائدہ کیا ؟ حالانکہ وہ ہر سال تمام بچوں اَور گھر والوں کے ساتھ مع ملازمین مری اَور سوات گھومنے جائیں گے،سنگا پور ،پیرس اَور لندن جائیں گے لیکن نہیں جائیں گے تو حج کے لیے نہیں جائیں گے۔ حج کے لیے ماحول نہ ہونے کابہانہ کریں گے مگر یہ بہانہ آخرت میں نہ چل سکے گا اَوراللہ کے عذاب سے نہ بچاسکے گا۔ سوچ لیں ! کیا گھر کا ماحول خراب ہونا حج فرض ہونے میں مانع ہے ؟ اَور کیا گھر کا ماحول شریعت کے مطابق کرنا ضروری نہیں۔ پہلے والدین کو حج کرانا : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اَولاد اپنے ماں باپ کوحج نہ کرائے اَورماں باپ حج نہ کرلیں اُس وقت تک اَولاد حج نہیں کرسکتی ،اِس لیے پہلے وہ والدین کو حج کرانے کی فکر کرتے ہیں جبکہ والدین پر حج فرض نہیں ہوتا اَوراِس طرح اَولاد اَپنا حج فرض اَدا نہیں کرتے، یہ بھی سراسر غلط ہے۔ اَولاد پر ماں باپ کو حج کرانا ہرگز فرض نہیں، اَگر اَولاد پر حج فرض ہو جائے تو پہلے وہ اَپناحج کریں پھر اگر اللہ پاک مزید اِستطاعت دیں تو والدین کو بھی حج کرادیں۔ پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : بعض گھرانوں میں یہ رواج بھی دیکھنے میں آیا کہ جب تک گھر کا بڑا فرد حج نہ کرلے اُس وقت تک چھوٹے حج کرنا ضروری نہیں سمجھتے بلکہ بعض گھرانوں میں اِس کو ایک عیب سمجھاجاتا ہے کہ چھوٹا بڑے سے پہلے حج کرآئے حالانکہ دُوسری عبادتوں یعنی نماز ، روزے اَورزکٰوة کی طرح حج بھی ایک ایسا فریضہ ہے جو ہر شخص پر اِنفرادی طورسے عائد ہوتا ہے خواہ کسی دُوسرے نے حج کیا ہو یا نہ کیا ہو ، اگر گھر کے کسی چھوٹے فرد کے پاس حج کی اِستطاعت ہے تو اُس پر حج فرض ہے، اگر بڑے کے پاس