ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
آپ اِن کو پاک کریں گے صاف کریں گے اَور صَلِّ عَلَیْھِمْ جب یہ آئیں اَور لائیں اَپنا صدقہ جو اِن کے اُوپر واجب ہوتا ہے تواِن کو دُعا دیجیے کہ اللہ کی رحمت اِن پر ہو، خدا کی رحمت کی دُعا۔اِن کے لیے '' صلوة'' کا لفظ اِستعمال فرمالیجیے صَلِّ عَلَیْھِمْ ۔ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَن لَّھُمْ آپ کا یہ لفظ اِستعمال کرنا یا دُعا دینا اِس سے ایسی رحمت کہ جس سے اِنہیں سکون حاصل ہو نازل ہوتی ہے۔ تو اُنہوں نے کہا کہ یہ تورسول اللہ ۖ کے زمانے تک تھا (صرف اُن کی خصوصیت تھی)اَب ہم کیوں دیں ؟ تو یہ ایک فرقہ ہو گیا ۔ جھوٹے نبی کا فتنہ : دُوسرے جو لوگ نبوت کا دعوی کر رہے تھے اُن میں مسیلمۂ کذاب جو تھا بہت طاقتور دُشمن تھا اُس کے مقابلے میں بہت شہید ہوئے ہیں صحابہ کرام ،اہل ِ بدر میں سے بھی بڑے بڑے قیمتی حضرات قُرَّاء یعنی عالِم اَور قاری، فقط قاری نہیں اَور یہ ستر کے قریب ہیں ،کل ساڑھے سات سو کے قریب صحابہ کرام شہید ہوئے ہیں بہت بڑی تعداد ہے یہ، بہت ہی بڑا نقصان ہے اِسی کے بعد تو قرآنِ پاک کو لکھا گیا۔ عیسائیوں کی طرف سے حملے : اَورایک عیسائیوںکی طرف سے جو حملے شروع ہوگئے تھے ،تو مدینہ منورہ کا حال یہ ہو گیا کہ رات کو پہرہ دیتے تھے کہ کسی طرف سے حملہ نہ ہوجائے، باقاعدہ اُنہوں نے جتھے بنا لیے باریاں مقرر کر لیں اَب وہ سارے مدینہ منورہ کے گرد گشت کرتے رہتے تھے کہ کسی طرف سے دُشمن حملہ آور نہ ہوجائے تو یا تو نوبت اِسلام کے عروج کی بڑی تیز رفتاری سے جاری تھی یا پھر اَچانک رسول اللہ ۖ دُنیا سے رُخصت ہوگئے اَور ساری چیزیں جیسے رہ گئیں لگتا یوں تھا جیسے بنی بنائی عمارت وہ خدانخواستہ ڈیہہ گئی ہو تو اِن کو بہت تشویش طرح طرح کے وسوسے خیالات پیدا ہوئے۔ حضرت عثمان کی کیفیت : تو حضرت عثمان بھی اُن ہی میں تھے جو متفکر رہتے تھے اِس بارے میں کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا