ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
رپورٹ میں بے شمار ناقابلِ بیان تحریری حوالہ جات پیش کیے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت اَور عوام نے پاکستانی حکومت اَور عوام کو نام نہاد دوستانہ تعلقات کے حوالے سے بیوقوف بنا رکھا ہے اَور ہم مسلسل اِن کی یہ خواہش پوری کر رہے ہیں۔ ہم نے بارہا یہ لکھا کہ حکومت ِ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے قابل ِ قبول حد تک کسی بھی رواداری میں آگے نہ بڑھے اَور نہ منافقت کی بنیاد پرقائم دوستی کا سہارا لے لیکن وہی ہوا جس کا خدشہ تھا آج بھارت میں یہ نعرہ لگ رہا ہے کہ '' کشمیر تو اپنا تھا ہی ، لاہور کراچی بھی اَپنا ہو گیا '' بھارتی شائقین کرکٹ نے واپس جا کر یہ تأثر ظاہر کر دیا کہ وہ پاکستان کو اپنے لیے عیاشی کا اَڈا بنانا چاہتے ہیں، ہمارے ہاں جو چند لوگ حکومت اَورنام نہاد اَشرافیہ میں ناؤ نوش کا مسلک رکھتے ہیں، وہی ذمہ دار ہیں کہ اُنہوں نے بھارتیوں کے لیے ناچ گانے اَور عیش و نشاط کی محفلیں آراستہ کیں جن میں بھارتی اَخبارات و جرائد کے مطابق ہماری کئی معتبر شخصیات نے بھی شمولیت کی۔ حکومت ِپاکستان اَور پاکستان کے غیور عوام کے لیے مذکورہ رپورٹ چشم کشا ہے، اِس لیے ضروری ہے کہ بھارتی میڈیا میں کرکٹ کی جیت کے حوالے سے جو سخت اَور رَکیک حملے ہماری پوری معاشرت پر کیے گئے ہیں، اُن کے بعد بھارت دوستی بلکہ بھارت پرستی کایہ نارَوا اَور بے وقعت جنون ترک کردیا جائے اَور حکومت ِ پاکستان بھارتی میڈیا کی پاکستان مخالف مہم چلانے پر بھارت سے اِحتجاج کرے۔'' میں اپنے قاری سے درخواست کروں گاکہ وہ سینے پر ہاتھ رکھ کر بتائے کہ کیا یہی وہ منزل تھی جس کے لیے ہماری قیادت (جناح صاحب اَور اُن کے رُفقائ) نے برصغیر کی ایک تہائی مسلم آبادی کو مستقل طور پر مشرکین ِہند کی غلامی میں دے دیا۔