ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
میں اُڑایا کہ پوری پاکستانی سوسائٹی دیوان خانہ، طوائفوں کا گڑھ اَور شراب کا زیرِ زمین کا روبار کرنے والوں کی آماجگاہ ہے۔ ایک بھارتی ہفت روزہ آوٹ لک (Out look)کے ٥ اپریل ٢٠٠٤ء کے شمارے میں لکھا ہے کہ پاکستان جانے والے ہر بھارتی کو پاکستانیوں سے سطحی اَور جھوٹی دوستی کی تقریریں سننا پڑیں پورے بھارت میں کرکٹ سیریز ختم ہونے کے بعد یہ نعرہ موبائل کے ایس ایم ایس پیغامات کے ذریعے لگایا گیا کہ ''جیت مبارک، سپنا سچا ہو گیا کشمیر تو اپنا تھا کراچی اَور لاہور بھی اپنا ہو گیا '' یہ نعرہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے اِستقبالی جلوسوں میں لگایا جاتا رہا۔ ٥ اپریل کے بھارتی ہفت روزہ آوٹ لک میں مضمون نگار فریحہ اَلطاف نے ایک بھارتی کا پاکستان جا کر یہ تاثر پیش کیا کہ : Lahore is like a bitch in heat with no dog in sight. یہ جملہ اِس قابل نہیں کہ اِس کا ترجمہ کیا جائے لیکن فریحہ اَلطاف ایسی گرماؤ کتیا ہی اِس کے اَصلی معنٰی بہتر طور پر جانتی ہے جس نے لاہور اَور لاہوریوں کو یہ طعنہ دیا ہے۔ ہمارے لبرل حلقوں کو یہ سر ٹیفکیٹ سنبھال کر رکھنا چاہیے سمجھنے والے اَندازہ کرسکتے ہیں کہ بھارت میں میڈیا اَور حکومت نے اپنے عوام کو پاکستان سے کس قسم کی دوستی کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ لاہور میں نام نہاد معززین نے بھارتی مہمانوں کے اعزاز میں جس نوع کی ڈانس پارٹیوں کا اہتمام کیا اُس کا تفصیلی اَحوال بھی بھارتی پرنٹ میڈیا کے کالموں کی زینت بنایا گیا ہے جسے پڑھتے ہوئے جہاں ایک غیرت مند پاکستانی کاسر شرم سے جھک جاتا ہے وہاں یہ بھی صاف عیاں ہوجاتا ہے کہ بھارت کا دِل و جان سے سواگت بھی کیا اَور بھڑوا بھی کہلائے۔