ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلافت ِصدیقی کے بابرکت کارنامے : اگرچہ آپ کا زمانۂ خلافت بہت مختصر تھا اَور ایسے نازک وقت میں آپ خلیفہ ہوئے تھے کہ کوئی فرشتہ بھی اگر ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا تھا مگر پھر بھی آپ نے جو کام کیے اَمن و اِطمینان کے زمانہ میں بھی اِس سے بڑھ کر نہ ہو سکتے تھے۔ چنانچہ چند اُمور درجِ ذیل ہیں ۔ (١) سب سے پہلا اَور اہم کام رسولِ خدا ۖ کی نماز جنازہ اَور تدفین کا تھا جس کو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے بڑی حسن و خوبی سے اَنجام دیا۔ (٢) صحابہ کرام پر اُس وقت قیامت ِ کبری یعنی رسولِ خدا ۖ کی وفات کا جو اَثر تھا اُس نے اُن نے حواس کو مختل کردیا تھا، کوئی آپ ۖ کی وفات کا منکر تھا ،کسی کے منہ پر مہر خاموشی لگ گئی تھی ،کوئی بے تاب تھا جیسا روایات میں مذکور ہے ۔حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سب سے پہلے یہ کیا کہ حجرۂ مقدسہ میں تشریف لے گئے اَور آنحضرت ۖ کے رُخِ اَنور سے چادر ہٹا کر جبین مبارک کو بوسہ دیا اَور سوز ِجگر نے یہ کلمات زبانِ مبارک سے جاری کیے : وَانَبِیَّاہْ وَاخَلِیْلَاہْ وَاصَفِیَّاہْ بس یہ کہہ کر باہر آگئے اَور ایک خطبہ پڑھا جس کا ایک ایک لفظ مسلمانوں کے لیے آبِ حیات تھا اِس خطبہ میں آیات ِ قرآنیہ کے حوالے سے یہ بھی آپ نے بتایا کہ قرآنِ مجید میں آنحضرت ۖ کی وفات کی خبر موجود ہے اَور یہ بھی فرمایا کہ جولوگ محمد ۖ کی عبادت کرتے تھے اُن کو معلوم ہو کہ اُن کے خدا کا اِنتقال ہو گیا لیکن جو لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں وہ مطمئن رہیں کہ اُن کا خدا زندہ ہے اَور کبھی نہ مرے گا ،اِس خطبہ نے سب کو باہوش کردیا سوتے سے جگادیا۔