ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
اچھا کبھی کبھی ایسے ہوتا ہے کہ اَولاد سے بھی زیادہ کسی اَور سے ہوجاتی ہے جیسے اللہ والوں سے ہوجائے ،ایسے بھی ہوتا ہے کہ کسی ماہر فن سے ہوجائے بس اُس کے کہنے کے مطابق چلتا ہے اَور سب کچھ چھوڑ بیٹھا ہے گھر بار بھی چھوڑ کر نکل گیا تو کسی فرد سے بھی ہو سکتی ہے مرد سے ہو سکتی ہے عورت سے ہو سکتی ہے۔ تو آقائے نامدار ۖ نے اِسی کے لیے تیسرا جملہ اِرشاد فرمایا کہ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ یوں سمجھ لو کہ ہر آدمی سے جتنے بھی ہیں جس قسم کے بھی ہیں سب سے زیادہ میں محبوب ہوں۔ جب نبی علیہ السلام سے محبت ہوگی تو سنت پر عمل آسان ہو جائے گا : تو رسول اللہ ۖ سے محبت اپنے دِل میں جو آدمی پائے گا تو آپ یہ بتائیے کہ اُس کے نزدیک سنت پر عمل کرنا کتنا ضروری ہوجائے گا اَور سنت سے ہٹنا کتنا اُسے برا لگے گا جب اُس کا حال خود یہ ہو گیا تو اُس میں علامتیں پائیں جائیں گی کہ واقعی اِسے محبت ہو گئی ہے تو پھر اُس کے نزدیک سنت محبوب تر ہوجائے گی وہ یہی پوچھتا پھرے گا کہ سنت کیا ہے۔ رسول اللہ ۖ نے جو اِرشاد فرمایا ہے اُس کی رُو سے سنت کیا بنتی ہے میں اُس پر چلتا ہوں اُس پر عمل کرتا ہوں۔ علماء نے بڑی محنت سے لوگوں کی آسانی کے لیے'' فقہ'' مرتب کی : توجو علمائے کرام گزرے ہیں جنہوں نے دین کو دیانت داری کے ساتھ محفوظ رکھا اَور ہم تک پہنچایا ہے اُنہوں نے تمام چیزوں کی تقسیم کردی ہے کہ فلاں چیز سنت فلاں چیز مستحب یعنی جو چیز رسول اللہ ۖ نے کر لی ہے وہ'' سنت ''ہے اَور جو آپ کے سامنے کی گئی ہے آپ نے اُسے منع نہیں فرمایا وہ ''جائز'' ہے ،آپ کے سامنے کی گئی ہے پسند فرمایا ''مستحب ''ہے سنت بھی کہا جا سکتا ہے، آپ نے خود عمل کیا ہے چھوڑا نہیں ہے کبھی بھی اُس کو کہیں گے ''واجب'' ہے یہ ہمارے لیے واجب کہلائے گی اَور جسے آپ نے فرمایا دیا کہ یہ کرنا ضرور ہے یہ فرض ہے تمہارے اُوپر بس وہ'' فرض'' ہے ۔ علمائے کرام نے بڑی محنت کی بڑی بڑی کتابیں لکھی ہیں اُصول بنائے جانچا پرکھا اَور پھر تمام چیزیں مرتب ہو گئیں اَور یہ سب چیزیں فقہ میں ملتی ہیں ۔ اُنہوں نے یہ کیا کہ اِتنی لمبی بحثوں میں