ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! ١٥ اگست کے روزنامہ نوائے وقت میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ'' پولیس اہلکار شراب میں ٹُن آزادی کی خوشیاں منا تا رہا ، اِنسپکٹر عبدالعلیم شراب کے نشہ میں ٹُن موٹر سائیکل گھسیٹتا رہا کبھی رکشہ میں ٹکر ماری تو کبھی ریڑھی میں اَور جوانی نے جوش مارا تو موٹر سائیکل سے گر پڑا۔ اہلکار کو لوگوں نے اُٹھایا موٹر سائیکل پر بٹھایا اَور جوان پھر چل پڑا۔ ٹُن پولیس اہلکار کو بچانے کے لیے پیٹی بھائی میدان میں آگئے، بہانہ بنایا گیا شوگر لو ہے ہارٹ پیشنٹ ہے۔'' اِس خبر کے ساتھ اَخبار میں وہ تصویر بھی چھپی ہوئی ہے جس میں نشہ میں دھت یہ باوَردی پولیس اَفسر موٹر سائیکل گھسیٹ رہا ہے۔ یہ ملک جو اِسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اَور اِس کی خاطر پندرہ لاکھ مسلمانوں کو بے دَردی سے تہِ تیغ کیا گیا نوے ہزار مسلمان عورتوں کی برسرِ عام عصمتیں لوٹی گئیں جب وہاں اِسلامی اَحکامات کی برسرِ عام پامالی ہوتی ہے تو ہر محب وطن مسلمان کا دِل خون کے آنسو رو تا ہے ۔