ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
میں مولانا کو حیرت سے دیکھتا رہا، اُس وقت سواری کے اِنتظار میں تشریف فرما تھے۔ چند ہی منٹ بعد اُٹھ گئے میرے ذہن میں اُن کے یہ کلمات گھومتے رہے ۔ دَرحقیقت حدیث پاک مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہ بِالْحَرْبِ ١ یعنی ''جو میرے ولی سے دُشمنی کرتا ہے میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔'' حَتّٰی اَکُوْنَ یَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِھَا وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِھَا۔ ٢ یعنی ''حتی کہ میں اپنے (مقرب) بندے کا ہاتھ پاؤں ہوجاتا ہوں وغیرہ۔'' جو روایات آئی ہیں اِن کے اِعتبار سے حضرت مولانا نے یہ جملے اِرشاد فرمائے کیونکہ حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ معرفت اَور اِتباع ِ سنت ِ نبویہ میں نہایت اَعلیٰ مقام پر تھے۔ (بقیہ حاشیہ ص ٢٥ )اِس موقع پر تیسری بیعت مولانا بنوری رحمة اللہ علیہ نے کی جس کا ذکر اُنہوں نے خود کئی مرتبہ فرمایا (مولانا عبیداللہ اَنور سے بھی ذکر فرمایا) دُوسری بیعت کس نے کی؟ اِس کے متعلق صاحب مضمون نے مولانا عبیداللہ اَنور سے معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی، چنانچہ اُنہوں نے فرمایا کہ وہ مولانا ظفر علی خان تھے۔ صاحب ِمضمون مدظلہم نے علامہ اِقبال مغفور کی بیعت کے متعلق بھی مولانا عبیداللہ اَنور سے تحقیق کا حکم دیا، چنانچہ مولانا نے فرمایا کہ وہ بیعت میں شامل نہ تھے، بیعت صرف علماء کرام نے کی۔ اِسی طرح'' ختم نبوت و ضرورت'' پر تقریر کے متعلق مولانا اَنور شاہ کا اِرشاد یہ ہے کہ یہ تقریر حضرت العلامہ مولانا شبیر اَحمد عثمانی نے فرمائی۔ جلسہ تو یہی تھا اَلبتہ اِجلاس کا تعین نہیں ہو سکا۔ ان اِجلاسوں میں علامہ اِقبال کے علاوہ سر شفیع اَور سر فضل حسین وغیرہ اَکثر لوگ شریک ہوئے۔ اِسی موقع پر سر شفیع نے وہ تاریخی جملہ کہا : ''کاش میری ماں مجھے تعلیم کے لیے وہیں بھیجتی جہاں شبیر اَحمد کی ماں نے اُنہیں بھیجاتھا۔'' اَور علامہ اِقبال مغفور نے تقریر سن کر جامع اَور بلیغ تبصرہ فرمایا اَور کہا کہ : ''اگر میں یہ تقریر نہ سنتا تو اِن مسائل کے معاملہ میں ناواقف ہو کر مرتا۔'' (او کمال قال) ١ بخاری شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٦٥٠٢ ٢ دروس للشیخ علی بن عمر بادحدح ، ثمار محبة النبی ۖ الجزء ١٨٨ ص ١ ٢