ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
آخری بار مدرسہ میں تشریف آوری کے موقع پر حضرت مدنی رحمةاللہ علیہ کا ذکر خیر آیا تو بہت عظیم کلمات اِرشاد فرمائے کہ ''وہ اللہ کے ایسے مقبول بندے تھے کہ اُن کی ناراضگی خدا کی ناراضگی اَور اُن کی خوشنودی خدا کی خوشنودی تھی ۔'' (بقیہ حاشیہ ص ٢٤ ) بالآخر بصد مشکل ڈرافٹ رکھ لیا گیا ساتھ ہی چونکہ نوٹوں کی تبدیلی وغیرہ کا سلسلہ چل رہا تھا اِس لیے ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اِسے کیش کروا لیا گیا اَور پھر حضرت دین پوری نے مولانا عبیداللہ اَنور کو لکھا کہ ہم پر بہت بوجھ ہے وہ رقم واپس کرنی ہے، آپ حاجی محمد یوسف صاحب یا حاجی شفیع اللہ صاحب میں سے کسی کو لکھیں کہ وہ آئیں اَور یہ رقم لے کر جائیں۔ یہ دونوں حضرات، حضرت لاہوری قدس سرہ کے خاص عقیدت مند تھے اِبتداء میں حضرت سے شناسائی نہ تھی، قرآن عزیز کے لیے جو حضرات پیسے دے گئے وہ یہی تھے بعد میں شناسائی ہوئی۔ حضرت مولانا حبیب اللہ مہاجر مکی مرحوم سے بہت تعلق رہا ۔ مولانا عبیداللہ اَنوراِن حضرات سے رابطہ کی کوشش کرتے رہے کہ اَچانک حاجی شفیع اللہ صاحب دین پور شریف پہنچ گئے اَور وہ رقم اُن کے ذریعہ واپس بھیج دی گئی۔ حضرت دین پوری دامت برکاتہم کا یہ اِستغناء اپنی مثال آپ ہے۔ حضرت خلیفہ میاں غلام محمد صاحب قدس سرہ العزیز (والد بزرگوار) اَور آپ کے بعد حضرت الامام لاہوری قدس سرہ کی حسن ِ تربیت کا رنگ آپ کی پوری زندگی میں جھلکتا ہے۔ اِن دونوں بزرگوں کی زندگی فی الحقیقت قرونِ اُولیٰ کے مسلمانوں کی زندگی کا جیتا جاگتا نمونہ تھی۔ حضرت لاہوری قدس سرہ کی سوانح حیات تو سامنے آچکی ہے جس سے نسل ِ نو بھی اُن کی عظمت کا اَندازہ لگا سکتی ہے۔ رہ گئے اَعلیٰ حضرت دین پوری قدس سرہ تو اُن کی سوانح بھی آیا چاہتی ہے جس کا نام ''ید ِ بیضا'' تجویذ ہوا ہے سامنے آنے پر اِس نام کی موزو نیت صاحب ِ تذکرہ کی سیرت کی جھلکیاں پڑھ کر معلوم ہوجائے گی۔ صاحب ِمضمون نے اِس موقع پر ١٩٢٦ء کے جلسہ کا بھی ذکر کیا ہے جو حضرت الامام لاہوری قدس سرہ کی قائم کردہ اَنجمن خدام الدین کے زیرِ اہتمام ہوا تھا اُس میں وقت کے تمام اَکابر اَور جید علماء تشریف لائے۔ اِسی موقع پر حضرت علامہ سیّد محمد اَنور شاہ کاشمیری قدس سرہ نے مولانا سیّد عطا ء اللہ شاہ صاحب بخاری کو اَمیر شریعت بنا کر سب سے پہلے بیعت فرمائی اَور پانصد جید علماء نے مزید بیعت کی۔(باقی حاشیہ اَگلے صفحہ )