ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
حضرت دین پوری نے اِنکار فرمایا کہ جناب کو اِس خیال سے نہیں بلایا تھا لیکن مولانا کے اِصرار پر اُس وقت آپ نے رکھ لیا۔ مولانا کے روانہ ہونے کے بعد پھر حضرت کی طبیعت نہ مانی اَور وہ چیک بالآخر واپس کر ہی دیا۔ میں نے یہ واقعہ سنا تو اُن صاحب سے کہا کہ حضرت کی خدمت میں عرض کریں کہ وہ مولانا بنوری کی اِمداد قبول فرما لیا کریں کیونکہ مولانا خود مال کے بارے میں مکروہ مال سے اِجتناب فرماتے ہیں۔ لیکن اُن سے میری یہ گفتگو مولانا کی وفات سے چند ہفتے پہلے ہی ہوئی۔ ١ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَجَزَاہُ خَیْرًا ایک دفعہ حضرت مولانا سے حضرت ِ اَقدس مولانا شاہ اَشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کا ذکر آیا، تو آپ نے فرمایا کہ ''اُن کے علم میں خدا وند کریم نے بہت برکت دی تھی کہ بہت قریبی جگہ سے جدھر خیال بھی نہ جاتا تھا اِستدلال فرما لیتے تھے حالانکہ وسعتِ مطالعہ (مطالعہ کا پھیلاؤ) بھی اِتنا زیادہ نہ تھا۔'' ١ اِس واقعہ کی مزید تفصیل صاحب ِ مضمون (حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب مدظلہم )کے حکم سے حضرت مولانا عبیداللہ اَنور مدظلہم سے معلوم کر کے لکھی جارہی ہے۔ (اِدارہ خدام الدین) ہوا یوں کہ ١٩٧٣ء کے تباہ کن سیلاب نے دین پور شریف اَور خان پور کے تمام علاقے کو متاثر کیا۔دُوسرے مقامات کے علاوہ یہاں بھی پیپلز پارٹی کے لوگوں نے مبینہ طور پر ظلم و شقاوت کا مظاہرہ کر تے ہوئے بند توڑ دیا حضرت درخواستی مدظلہم حیدر آباد رہے کہ تمام مدرسہ نذرِ سیلاب ہو گیا اَور حضرت دین پوری ظاہر پیر میں قیام پزیر رہے۔ یہ بلا ٹلی تو واپسی ہوئی۔ یہ یکم رمضان کا دِن تھا، اِس کے بعد مدرسہ کے سنگ ِ بنیاد کے لیے حضرت نے مولانا عبیداللہ اَنور کو بلایا، اُدھر سے حضرت مولانا بنوری کو بھی بلایا۔ دونوں حضرات وہاں پہنچے تو حضرت مولانا بنوری رحمة اللہ علیہ پچاس ہزار روپے کا ڈرافٹ ہمراہ لائے اَور حضرت کو پیش کیا ۔حضرت مسلسل اِنکار کرتے رہے، آخر مولانا بنوری نے مولانا عبیداللہ اَنور سے بھی سفارش کرائی۔ حضرت دین پوری اِس کو بہت بوجھ خیال فرماتے جبکہ مولانا بنوری نے عرض کیا کہ مجھ پر دینے والوں نے اعتماد کیا مجھے اعتماد کی جگہ چاہیے اَور آپ سے بڑھ کر کون ہے ؟ (باقی حاشیہ اَگلے صفحہ پر)