Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012

اكستان

23 - 65
قریب حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ سے ایک شخص نے اِجازت چاہی کہ حضرت مجھے اِجازت ہو تو میں لوگوں کو ذکر بتلا دیا کروں، آپ نے اُسے اِجازت دے دی۔ کچھ دیر بعد ایک اَور صاحب نے اِجازت چاہی آپ نے اُنہیں بھی اِجازت دے دی اَور فرمایا کہ کیا حرج ہے اللہ کا نام بتلا دیا کرو   ١   اِس طرح اُس وقت آپ نے چار آدمیوں کو اِجازت دے دی۔ 
نیز علماء کرام کو اِجازت  ٢  دینے میں مشائخ نے تو سع سے کام لیا ہے اِس لیے مولانا موصوف کا حضرت حاجی صاحب سے مجاز ہونا بھی بعید نہیں (اَور چلاس وغیرہ میں  ١٢٥  اَور  ١٣٥  سال کی عمر کے لوگ باآسانی مل جاتے ہیں )لیکن یہ باتیں جب مولانا کی دُوسری باتوں کے ساتھ ملتی ہیں تو اُن میںتردّد پیدا ہوجاتا ہے کہ وہ حضرت مولانا محمدقاسم صاحب نانوتوی اَور حضرت مولانا رشید اَحمد صاحب گنگوہی رحمة اللہ علیہما کے ساتھ شریک ِ مشورہ اَور پھر شریک ِ جہاد رہے ہیں۔ بعد میں حضرت  
(بقیہ حاشیہ ص ٢١ )جامعہ قاسمیہ مراد آباد کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد فخرالدین صاحب رحمة اللہ علیہ کے پاس بھی حاضر ہوتے رہتے تھے اَور وہاں کے دُوسرے علماء سے بھی مسائل کی تحقیق فرماتے رہتے تھے۔ مراد آباد میں تفسیر، حدیث، قراء ت، فقہ اَور منطق و فنون کے ایسے کا مل اَساتذہ تھے کہ اُن میں سے ہر ایک اگر دارُالعلوم میں  ہوتا تو اپنے اپنے شعبہ کا مدرسِ اَعلیٰ بن سکتا تھا۔ ضرورت پڑنے پر حضرت مولانا فخرالدین صاحب نے شیخ الحدیث دیوبند کے فرائض دو مرتبہ سنبھالے۔ دُوسری مرتبہ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کے مرض ِ وفات سے خود اپنی وفات تک اِس منصب پر فائز رہے۔ جامعہ قاسمیہ مراد آباد حضرت نانوتوی صاحب قدس سرہ نے قائم فرمایا تھا  رَحِمَھُمُ اللّٰہُ۔ 
   ١   اِس قسم کی اِجازت سے خاص اُس ذکر کے بتلانے کی اِجازت بھی مراد ہو سکتی ہے اَور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ    بیعت ِ توبہ کی یا اُس ذکر تک اَذکار کی تلقین کی اِجازت مراد ہو، بہر حال ایسے حضرات کو حضرت حاجی صاحب قدس سرہ کے خلفاء میں شمار نہیں کیا گیا۔ 
   ٢  ہر عالم جو باعمل ہو، چاہے اُسے کسی سے اِجازت ہو یا نہ ہو بیعت ِتوبہ لے سکتا ہے یہ پرانا قاعدہ چلا آرہا ہے، اَلبتہ بیعت ِ سلوک جس میں اَذکار ومراقبات اَور آخری مراقبۂ احسان تک کی تلقین کی جاتی ہے اُسے'' بیعت ِ سلوک'' کہا جاتا ہے اِس کی اِجازت اُسے ہی دی جاتی ہے جس نے خود یہ راستہ طے کیا ہو۔ عرفًا خلافت کے لفظ سے ایسی ہی اِجازت مراد ہو ا کرتی ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 9 1
4 دین کی برکت : صدمہ بھی، برداشت بھی : 11 3
5 میدانِ جنگ میں ہنسنا مسکرانا : 11 3
6 حضرت خالد کا اِیرانی جرنیل کو دھمکی نامہ : 12 3
7 جانی نقصان بہت ہی کم ،تُرکوں کے خیالات : 12 3
8 ''حدیث ''قرآن کی شرح ہے : 13 3
9 جب نبی علیہ السلام سے محبت ہوگی تو سنت پر عمل آسان ہو جائے گا : 14 3
10 علماء نے بڑی محنت سے لوگوں کی آسانی کے لیے'' فقہ'' مرتب کی : 14 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥٤ 16 1
12 یہ مختصر مضمون تاثرات کا ایک خاکہ ہے۔ 17 1
13 آپ کے چار عظیم واضح و باہر صدقات ِ جاریہ ہیں : 29 1
14 وفیات 31 1
15 قسط : ٢٧ اَنفَاسِ قدسیہ 33 1
16 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 33 15
17 قسط : ١٣ پردہ کے اَحکام 39 1
18 اَجنبی مردوں سے عورت کو گفتگو کرنے کا شرعی طریقہ : 39 17
19 حیاء و فطرت کا مقتضی : 40 17
20 اَجنبی مرد سے نرمی سے گفتگو کرنے کا نقصان : 41 17
21 گفتگو کا طریقہ و قولِ معروف کی تشریح : 41 17
22 بد اَخلاقی و بد تہذیبی کا شبہ : 42 17
23 حیا و شرم کا تحفظ : 42 17
24 بقیہ : اَنفاسِ قدسیہ 43 15
25 سیرت خلفائے راشدین 44 1
26 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 44 25
27 خلافت ِصدیقی کے بابرکت کارنامے : 44 25
28 قسط : ٦اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 47 1
29 اِسلامی صکوک پر تحفظات 48 28
30 اِسلامی صکوک پر پہلا تحفظ : مدیر صکوک کی مرعوبیت 48 28
31 اَصل منصوبے میں حاملین ِ صکوک کی ملکیت : 49 28
32 اِسلامی صکوک پر دُوسرا تحفظ : 50 28
33 (٢) مدرسوں میں حیلہ تملیک عام ہے : 53 28
34 قسط : ٥ ، آخری شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں 56 1
35 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter