ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
(6) اِطفاء کے عملًا دو طریقے ہیں : (i) حقیقی : اِطفاء حقیقی یہ ہے کہ صکوک جن اَشیاء کی نمائندگی کرتے ہیں اُن کو فروخت کردیا جائے اَور نقدی حاصل کی جائے۔ (ii) حکمی : صکوک جن اَشیاء کی نمائندگی کرتے ہیں اُن کی قیمت لگوائی جائے یا صکوک کے اِجراء کرنے والے کی دلچسپی ہو تو اُس کے ہاتھ اِن اَشیاء کو فروخت کردیا جائے۔ دونوں طریقوں سے حاصل ہونے والی رقم کو حاملین ِصکوک پر موجودات میں اُن کی ملکیت کے تناسب سے تقسیم کردیا جائے۔ (7) اِطفاء ِصکوک کے جواز کی ایک اہم شرط یہ ہے کہ صکوک کو جاری کرنے والا حاملین کو یہ عہدو ضمانت نہ د ے کہ وہ صکوک کی مدت کے اِختتام پر قیمت اِسمیہ پر صکوک خرید لے گا۔ (8) صکوک اِجارہ کے اِطفاء کی چند صورتیں : صکوک کا اِطفاء اُن کے بے قیمت رہ جانے سے بھی ہوتا ہے اَور بے قیمت رہ جانا اِس سے ہوتا ہے کہ صکوک جس شے کی نمائندگی کر رہے ہیں وہ جاتی رہے مثلًا (i) اُجرت پر دی ہوئی شے میں ملکیت کے صکوک کا اِطفاء اِس سے بھی ہوتا ہے کہ وہ شے قدرتی طورسے ہلاک ہوجائے مثلاً اگر کسی بحری جہاز کے صکوک ہوں اَور وہ جہاز ڈوب جائے تو صکوک خود بخود بے قیمت ہوجائیں گے۔ (ii) منافع میں ملکیت کے صکوک میں مدت اِجارہ ختم ہوجائے۔ (iii) خدمات میں ملکیت کے صکوک میں خدمت پوری وصول کرنے سے بھی اِطفاء ہوجاتا ہے مثلاً دس گھنٹے کے فضائی سفر کی منفعت کی ملکیت کے صکوک ہوں اَورحاملِ صکوک اِتنا سفر کر لے تو اُس کے صکوک اپنی اِنتہاء کو پہنچ جاتے ہیں۔ (جاری ہے)