ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
اَور فرمایا سوا ئے ١ اَبو بکر کے اَور کسی کے لیے خدا کی مشیت نہ ہوگی اَور مسلمان بھی راضی نہ ہوں گے۔ (صحیح مسلم و صحیح بخاری) رسولِ خدا ۖ کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اِن کا اَدب کرتے اَور اگر کسی سے اَد ب و اِحترام کے خلاف کوئی بات صادِر ہوجاتی تو رسولِ خدا ۖ کو ناگوار گزرتی اَور آپ منع فرماتے کہ ایک مرتبہ حضرت عمرسے ایک بات خلافِ مزاج ہو گئی تو آپ بہت ناراض ہو ئے۔(بخاری شریف) ایک مرتبہ کسی بدری صحابی کو حضرت صدیق سے آگے آگے چلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اَتَمْشِیْ بَیْنَ یَدَیْ مَنْ ھُوَ خَیْر مِّنْکَ تم اُس کے آگے چل رہے ہو جو تم سے بہتر ہے۔(اِستیعاب ) (جاری ہے ) جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) زیر تعمیرمسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اَور درسگاہیں(٣) اَساتذہ اَور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤) کتب خانہ اَور کتابیں (٥) زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔ ١ وحی اِلٰہی نے آپ کو مطلع کر دیا تھا کہ آپ کے بعد پہلی خلافت حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے لیے مقدر ہو چکی ہے، بعض روایات میں جو وَارد ہوا ہے کہ کسی صحابی نے رسولِ مقبول ۖ سے پوچھا کہ آپ ۖ کے بعد کس کو خلیفہ بنائیں تو آپ ۖ نے شیخین کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا لاَ اَرَاکُمْ فَاعِلِیْنَ یعنی میں نہیں سمجھتا کہ تم علی کو پہلی خلافت کے لیے منتخب کرو گے۔ اَول تو یہ روایت مجروح ہے ایک راوی اِس کا عبدالرحمن مینا، ناقابلِ وثوق ہے دُوسرے اگر صحیح بھی ہوتو مطلب یہی ہوگا کہ تقدیر اِلٰہی میں پہلی خلافت اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے لیے ہے ،تم علی رضی اللہ عنہ کو پہلا خلیفہ نہیں بنا سکتے۔