ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
غیر اِسلامی سیاست کا یہ( اُصول ) وہ پھاٹک ہے جس میں عہد شکنی بھی داخل ہے۔ اِسلام نے اِس کے بالمقابل ایک اُصول بتلایا ہے کہ غیر مسلموں کے عہدو پیمان پر بالکل بھروسہ نہ کرو لیکن اَخلاقی برتری قائم رکھتے ہوئے خود کوئی عہد شکنی نہ کرو۔ عہد شکنی اَکبر کبائر میں ہے۔ معاہدہ کے بعد اُن پراَچانک حملہ ناجائز ہے۔ اِسلام کا ''مارشل لائ'' اَور ''خارجہ معاملات'' کس قسم کے ہوں اِس کے متعلق اِمام محمد رحمة اللہ علیہ کی ''سِیَرِ کَبِیْر'' ملا حظہ ہو شمس الائمہ سرخسی رحمةاللہ علیہ کی شرح سمیت یہ کتاب پانچ جلدوں میں ہے۔ ہمارے اَکابر کا اُصول وہی رہا ہے جو اِسلام نے بتلایا ہے کہ کافروں کے مکروفریب دَاؤ پیچ کو سمجھو اَور اُن کے وعدوں وغیرہ پر اِعتماد نہ کرو، بدزبانی اَور لغویات سے اِحتراز کرو۔ اِیثارو للہیت اَور بے لوثی پر عمل پیرا رہو۔ حضرت مفتی صاحب کو سب سے زیادہ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ سے عقیدت تھی اُن کا طرز ِ سیاست جو پُراِعتدال تھا اُنہوں نے اَپنا رکھا تھا اُن کا پر اِ عتدال ہونا لفظی دعوی نہیں ہے ایک حقیقت ہے اِس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں : (الف ) پاکستان بننے کے وقت جمعیة علمائِ ہند کا نظریہ یہ تھا کہ تقسیمِ مُلک نہ ہو۔ جن صوبوں میں مسلمان اَکثریت میں ہیں وہ اَلگ مُلک بن جانے کے بعد بقیہ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو فائدہ نہ پہنچا سکیں گے۔ اَور یہ ساڑھے چار کروڑ بھارت میں رہ جانے والے مسلمان جو پہلے ہی اَقلیت میں ہیں اَور کمزور ہوجائیں گے۔ اِس لیے تقسیم ِمُلک سارے مسلمانوں کے لیے مفید حل نہیں ہے بلکہ چار پانچ اُمور کے سوا جن میں دفاع وغیرہ شامل تھا باقی اُمور میں صوبوں کی خود مختاری اَور مرکز میں پینتالیس فیصد مسلمانوں کی شمولیت زیادہ مفید حل ہوگا۔ اَور بہت دفعہ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ اَور پورے ہندوستان کے مسلمان دَانشور جمع ہو کر اِس پر غور کریں پھر جو فیصلہ ہوگا ہم بھی اُس میں آپ کے ساتھ ہوں گے سب مِل کر کام کریں گے ۔ ملا حظہ فرمائیں : ''کشف ِحقیقت'' تحریر حضرت مولانا اَلسیّد حسین اَحمد اَلمدنی رحمہ اللہ ۔