ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
agreement, it means, in terms of Islamic jurisprudence, that they have not allowed the working partners to incur debts exceeding the value of the assets of the business. In this case, if the debts of the business increase from the specified limit, it will be the sole responsibility of the working partners who have exceeded the limit. (Meezan Bank's guide to Islamic Banking p 231, 232) ''لہٰذا یہ تصور صرف پبلک کمپنیوں تک محدود رکھا جاسکتا ہے جو اپنے حصص پبلک کے لیے جاری کرتی ہیں اور جن کے حاملین حصص اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کو روز مرہ کے تجارتی معاملات اور اثاثوں سے زائد قرضہ جات کا ذمہ دار نہیں بنایا جاسکتا۔ جہاں تک پرائیویٹ کمپنی یا شراکت کا تعلق ہے تو ان میں محدود ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اِن کا ہر حامل حصص یا ہر شریک روز مرہ کے تجارتی معاملات پر واقف ہوسکتا ہے اور اس لئے وہ اس کی تمام ادائیگیوں کا ذمہ دار بن سکتا ہے۔ البتہ پرائیویٹ کمپنی کے غیر عمیل شریک (Sleeping Partner) یا حامل حصص جو تجارت میں عملاً شریک نہیں ہیں ان کی ذمہ داری محدود ہوسکتی ہے۔ اگر شرکاء کے مابین سمجھوتے کے تحت غیر عمیل شریک کو محدود ذمہ داری حاصل ہو تو فقہی اعتبار سے یوں سمجھا جائے گا کہ انہوں نے عمیل شرکاء کو اثاثہ جات سے زیادہ قرض لینے کی اجازت نہیں دی۔ اس صورت میں اگر کاروباری قرض اثاثہ جات کی مالیت سے تجاوز کرجائیں تو ان کی ذمہ داری محض عمیل پر ہوگی''۔ ہم کہتے ہیں کہ مولانا تقی عثمانی مدظلہ کی اِس عبارت میں بھی چند باتیں محلِ نظر ہیں : -1 مولانا نے پہلے تو یہ لکھا کہ ''پرائیویٹ کمپنی اور شراکت میں محدود ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے'' اور اِس کی وجہ یہ بتائی کہ ''ان کا ہر حامل حصص یا ہر شریک کاروبار کے روز مرہ معاملات پر واقف ہوسکتا ہے اور