ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
کہ گھر میں ہارون ہراری،یوسف ہراری ،یوسف لینبودہ ،حاخام موسی ابوالعافیہ ،حاخام موسی بخور ،یوداسلونکی، اورگھرکامالک دائود ہراری موجود ہیں۔اور پادری ٹوما کے ہاتھ پائوں بندھے ہیں،مجھ سے داؤد اورہارون نے کہا کہ اِس پادری کوذبخ کر۔ میں نے کہا میرے بس میں نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اچھا ٹھہر ،پھر وہ دونوں چھری لائے ،میں بھی لوگوں کے ساتھ پادری کو گرانے اور پکڑنے میں شریک رہا ،اور ایک بڑی سینی میں اُس کی گردن رکھی گئی ،دائود نے چھری لے کر اُس کو ذبح کردیا ،اور ہارون نے رگیں کا ٹنے کا کام مکمل کیا ،ان کی کوشش رہی کہ ایک قطرہ بھی سینی سے باہر نہ گرے ، پھر ہم نے پادری کی لاش لکڑی کے گودام میں ڈال دی، ہم نے اُس کے کپڑے اُتاردیئے اور اُنہیںجلادیا ،پھر''مراد''چپڑ اسی آیا ،اُس نے بتایا کہ اِن سات یہودیوں نے لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ۔ہم لوگوں نے پوچھا کہ لاش کے ٹکڑے کہاں پھینکنے ہیں،تو انہوں نے کہا کہ بڑے بوروں میںلے جاکر موسی ابوالعافیہ کے مکان کے پا س یہودیوں کے محلہ کے بڑے نالہ میں پھینک دو،ہم لوگ پھینکنے کے بعد دائود کے مکان میں آئے ،تو اُنہوں نے چپڑاسی سے کہا کہ واقعہ کا کسی کو پتا نہ لگنے پائے ،اور یہ وعدہ کیا کہ وہ اپنے پیسے سے اُس کی شادی کرادیں گے اور مجھ کو ایک رقم دینے کاوعدہ کیا۔ سوال : تم نے لاش کی ہڈیوں کا کیاکیا؟ جواب : ہم نے کلہاڑی سے توڑتوڑ کرہڈیوں کے ٹکڑے کردیئے۔ سوال : تم نے سرکاکیاکیا؟ جواب : اُس کو توڑ کرٹکڑوں میں کردیا ۔ سوال : آنتوں کے ساتھ کیاکیا؟ جواب : آنتیں کاٹ کراور بورے میں لے جاکرنالہ میںڈال دیں۔ اسحاق ہراری کے اعترافات کچھ اِس طرح تھے : واقعہ یہ ہے کہ ہم نے پادری ٹوماکودائودکے گھر میں اُس کا خون اپنے مذہبی تہوار کے لیے لینے کی خاطر قتل کیا اور ایک بوتل میں ''حاخام''موسٰی کوخون بھیجا ۔ سوال : جس بوتل میں خون بھیجا، سفید تھی یا سیاہ ؟ جواب : سفید۔