Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007

اكستان

17 - 64
 اُس کی حکومت ٦٩٤ ھ سے قائم ہوئی اور شوال ٧٠٣ ھ میں اُس کی وفات کے بعد خدا بندہ حاکم اعلیٰ ہوگیا۔ وہ کچھ عرصہ سنی رہا پھر ابن مطہر سے متاثر ہوکر شیعہ ہوگیا، وہ ابن مطہر کو سفر میں بھی ساتھ رکھتا تھا۔ 
خدا بندہ نے حکم نامہ جاری کیا کہ خطبات میں ائمۂ اثنا عشرہ   ١  کے نام لیے جائیں۔ شاہراہوں کے نام اِن ہی کے ناموں پر رکھے جائیں۔ مساجد کی چہاردیواری پر اور جہاں جہاں لوگ زیادہ ہوتے ہوں وہاں ائمۂ اثنا عشرہ کے نام لکھے جائیں۔ 
ابن ِ تیمیہ   کو اِس کا جتنا بھی دُکھ ہو کم تھا۔ اُنہوں نے اِس کی کتاب کا نام لیے بغیر اِس کا اور اُس دَور کے شیعوں کے مضامین کا جگہ جگہ  قَالَ الرَّافِضِیُّ  (رافضی نے یہ کہا) لکھ کر اُس کا رَد کیا ہے۔ ایسے موقع پر ظاہر ہے کہ انہیں مناقب خلفاء ثلٰثہ ہی کثرت سے ذکر کرنے چاہیے تھے۔ وہ انہوں نے کیے ہیں اور رافضی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ' کی جو جھوٹی تعریف کی تھی اُسے غلط ثابت کیا ہے۔ موقع محل کا تقاضا تو یہ تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مناقب سے سکوت کیا جائے۔ لیکن اُنہوں نے مسلک اہل ِ سنت کے مطابق چلتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بھی ذکر کیا ہے اور اِنہیں جا بجا خلیفۂ رابع ہی لکھا ہے۔ 
بالکل ایسے ہی حالات زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت ہندوستان میں ہوگئے تھے۔ وزراء کا حکم چلتا  تھا اور بادشاہ محض نام کا ہوتا تھا۔ اُس دَور میں حضرت شاہ صاحب نے ''قرة العینین''  لکھی پھر ازالة الخفاء لکھی۔ وجہ تالیف کا ذکر کرتے ہوئے وہ تحریر فرماتے ہیں  : 
باید دانست کہ مذہب ِ حق اشاعرہ شکر اللہ مساعیہم بمتابعت صحابہ و تابعین بآن رفتہ اند  تفضیل ابوبکر صدیق و عمر فاروق ست بر غیر ایشاں از صحابہ چہ علی مرتضی و چہ حسنین رضی اللہ عنہم اجمعین۔ واز عجائب اُمور آں ست کہ ایں مسئلہ درزمانِ سلف از اجلٰی بدیہیات بود کہ ہیچ عاقل دراں شک نمی کرد ا لاقومے از مبتدعاں کہ تتبع آثار صحابہ و تابعین شیمہ ایشاں نباشد۔ الاٰن از اخفٰی نظریات گشت کہ جز بہ تتبع بلیغ و استحضار جملہ کثیرہ از سنن وجز بفکر ِدُرست و اعمال آراء قویہ بفہم آں نتواں رسید و سببش درآمدن بسیاری از علوم مستحدثہ است در شریعت و شدت رواج آنہا۔ (تمہید نسخہ قلمی قرة العینین ص٢ حاشیہ ٢)
  ١   بارہ امام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ٓغاز 3 1
3 حضرت عمر کی فتنوں سے حفاظت : 6 2
4 حضرت عمر کے بعد حضرت عثمان کے دَور میں فتنے شروع ہوئے : 7 2
5 صحابۂ کرام اور ائمہ کی بغداد آمد و رفت : 7 2
6 حضرتِ حسن و حسین اور جہاد : 8 2
7 سوادِ عراق سے مراد : 8 2
8 حضرت ِحذیفہ کی دمِ عثمان سے براء ت : 8 2
9 حضرت حذیفہ کے صاحبزادے حضرت علی کے ساتھ رہے : 9 2
10 حضرت عثمان و حضرت علی دونوں حق پر تھے : 9 2
11 محمدبن مَسْلَمہ کے بارے میں اطمینان : 9 2
12 درس ِ حدیثکر یم پارک اور ڈیفنس 10 1
13 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
14 مسائل ِ علمیہ : 11 13
15 منہاج السنة اِزالة الخفاء اور عباسی صاحب کی خیانتیں 16 1
16 ١ بارہ امام 17 15
17 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
18 اِعلامیہ جاری کردہ '' مجلس ِعاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان ' ' 31 1
19 وفیات 35 1
20 گلدستہ ٔ احادیث 36 1
21 دُنیا کی تین چیزیں جو حضور علیہ الصلوٰة والسلام کو اچھی لگتی تھیں : 36 20
22 میدانِ محشر میں لوگ تین طرح سے لائے جائیں گے : 36 20
23 قیامت کے دن تین موقعوں پر کوئی کسی کو یاد نہیں رکھے گا : 37 20
24 مسائل ِموبائل 39 1
25 دورانِ درس موبائل پر گفتگو : 39 24
26 موبائل کی رِنگ ٹون میں چڑیا کی آواز : 40 24
27 نمازی کا بجتا ہوا موبائل بِلا اِجازت بند کرنا : 40 24
28 موبائل کے ذریعہ چاند کی گواہی : 41 24
29 موبائل پر اجنبی عورت سے گفتگو کرنا : 41 24
30 اسکرین پر قرآنی آیت کو بِلاوضو چھونا : 41 24
31 موبائل کو وقت ِمقررہ سے زائد استعمال کرنا : 41 24
32 اِجماع اُمت اور قیاس شرعی کے منکر 42 1
33 غیر مقلدین (اہل حدیثوں) سے چند سوالات 42 32
34 یہودی خباثتیں 46 1
35 محمد علی پاشا کے فرمان پر ذراایک نظر ڈالیے : 52 1
36 دینی مسائل 54 1
37 ( نکاحِ باطل اور نکا حِ فاسد ) 54 36
38 نکاحِ فاسد کی مثالیں : 54 36
39 بقیہ : اِجماع اُمت اور قیاس شرعی کے منکر 56 32
40 تقریب شادی خانہ آبادی 57 1
41 بزم ِقارئین 58 1
42 عالمی خبریں 59 1
43 اخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter