ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
یہودی محلہ سے واپس نہ آئے،اورپھر سنگین حادثہ انسانی خون بہانے کاپیش آیا،یہ واقعہ اُنیسویں صدی کا اپنی ا دیکھیے کتاب'' الکنز المرصود فی قواعدالتلمود '' از ڈاکٹر روہلنگ ترجمعہ از یوسف نصرا للہ المعارف پریس ١٨٩٩ء نوعیت کانہایت دِلدوزاوررُوح فرساواقعہ ہے۔ پادری صاحب بیماربچہ کودیکھ کراورعلاج معالجہ کے بعد اپنے گہرے یہودی دوست''داو'دہراری'' کے ہاں پہنچے ۔گھرمیں ''ہراری ''کے دوبھائی چچا اوردویہودی ''حاخام''تھے ،وہ سب ایک کمرہ میں داخل ہوئے اور پادری صاحب پر ٹوٹ پڑے ،اُن کے ہاتھ پیر باندھ دئیے ،منہ میں کپڑا ٹھونس دیا ،سورج ڈوبنے کے بعد اُنہوں نے ''سلیمان ''نامی ایک یہودی نائی کو بلوایا ،اور پادری کوذبح کرنے کے لئے کہا،وہ ڈرگیا اورہمت نہ کرسکا ،توپادری ''ٹوما''کے دوست ''ہراری ''نے خود اُسترہ لے کرپادری صاحب کوذبح کردیا،اُس کے بھائی ہارون نے ذبح کی تکمیل کی ،پھرایک برتن میں اُس کاخون لے کر ایک بڑی بوتل میںڈالا، اور''حاخام''یعقوب پاشاعنتابی کے حوالہ کردیاجس کے حکم پر یہ کارروائی کی گئی تھی ،کیونکہ حاخام کو١٤فروری کوتہوار کی رسم پوری کرنی تھی ۔ اِن یہودیوں نے اِسی پربس نہیں کیا ،بلکہ جب اُس کاخادم ''ابراہیم عمار''تلاش میں آیا ،تواُس کو بھی پکڑ کراِسی طرح ذبح کردیا گیا اور''حاخام''کوخون دیاگیا۔تحقیقات شروع ہوئیںتو بعض لوگوں نے بتایا کہ پادری صاحب کویہودی محلہ میںجاتے ہوئے انہوں نے دیکھا تھا ،فرانس کے کونسلرنے تحقیقات میں خصوصی دلچسپی لی اورترکی حکومت کے تعاون سے تحقیقات مکمل طور پرروشنی میں آگئیں ،اورپوری دُنیا میں اِس سنگین حادثہ کاشور مچ گیا،متعدد یورپین کتابوں میں اِس واقعہ اورمقدمہ کاتذکرہ کیاگیاہے ،ابھی بھی مقدمہ کی فائل دمشق کی عدالت میں محفوظ ہے،اِس کی تفصلات ڈاکٹر روہلنگ کی کتاب میں ذکرکی گئی ہیںجس کاترجمہ''الکنزالمرصودفی قواعدالتلمود''کے عنوان سے ١٨٩٩ء میں ڈاکڑیوسف نصراللہ نے شائع کیا۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ میں اِس سنگین مقدمہ کی رُودادکاخلاصہ قارئین کی واقفیت کے لئے ذکر کردُوں جو کتاب کے ١١٨صفحات میں پھیلی ہوئی ہے۔ سلیمان نامی یہودی نائی نے مندرجہ ذیل اِعترافات کیے : ''داؤدہراری ''نے مجھے سورج ڈوبنے کے آدھے گھنٹہ بعد میری دُوکان سے بلوایا ،میں نے دیکھا