ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
حرف ٓغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر اعظم کے دورۂ چین کے موقع پر ٢١ اپریل کے روزنامہ میں مشترکہ اِعلامیہ شہ سرخیوں سے شائع کیا گیا اور یہ قرار دیا گیا کہ دورہ نہایت کامیاب رہا ہے۔ پڑوسی ممالک میں شروع ہی سے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دیگر ممالک کی نسبت بہت بہتر رہے ہیں۔ بین الاقوامی دُنیا میں وہی تعلقات عمومًا اچھے سمجھے جاتے ہیں جو برابری کی بنیاد پر ہوں۔ اس کے علاوہ دیگر بنیادوں پر قائم تعلقات میں عام طور پر عدل و انصاف مدنظر نہیں ہوتا بلکہ اس میں جبر وناانصافی اور کسی ایک فریق کے ہی مفادات پیش ِنظر رہتے ہیں۔ اِن نوعیت کے معاہدے دُنیا میں پائیدار امن کے ضامن نہیں ہوتے بلکہ پہلے سے موجود بے چینی و بے سکونی کے ساتھ ساتھ عدمِ تحفظ کی فضا کو برقرار رکھتے ہیں۔ مذکورہ پاک چین معاہدہ میں جو بات شہ سرخی سے ذکر کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ'' چین پاکستان کی سلامتی، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت کرے گا''۔ حالانکہ ہر کس و ناکس یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ کسی ملک کی سلامتی، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت اُس ملک کی قوم خود کرتی ہے، باہر کی قوم نہیں کیا کرتی۔ قوم میں اگر بیداری اور دم خم ہو تو باہر کی قومیں خود بخود