ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ثَلٰثَةَ اَصْنَافٍ صِنْفًا مُّشَاةً وَصِنْفًا رُکْبَانًا وَصِنْفًا عَلٰی وُجُوْھِھِمْ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَکَیْفَ یَمْشُوْنَ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ قَالَ اِنَّ الَّذِیْ اَمْشَاھُمْ عَلٰی اَقْدَامِھِمْ قَادِر عَلٰی اَنْ یُّمْشِیَھُمْ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ اَمَا اَنَّھُمْ یَتَّقُوْنَ بِوُجُوْھِھِمْ کُلَّ حَدْبٍ وَّشَوْکَةٍ ۔ (ترمذی ج ٢ ص ١٤٦ تفسیر سورۂ بنی اسرائیل، مشکٰوة ص ٤٨٤) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : قیامت کے دن میدانِ محشر میں لوگوں کو تین طرح سے لایا جائے گا۔ ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جو پیدل چل کر آئیں گے۔ ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جو سواریوں پر سوار ہوکر آئیں گے۔ ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جو مُنہ کے بل چلتے ہوئے آئیں گے۔ عرض کیا گیا کہ یارسول اللہ ۖ لوگ منہ کے بل چل کر کس طرح آئیں گے؟ فرمایا : حقیقت یہ ہے کہ جس ذات نے اِن کو پائوں کے بل چلایا ہے وہ اِن کو منہ کے بل چلانے پر بھی قادر ہے اور جان لو کہ وہ لوگ منہ کے بل چلنے میں اپنے آپ کو اپنے منہ کے ذریعہ بلندی اور کانٹوں سے بچائیں گے۔ ف : حدیث شریف میں مذکور تین قسم کے لوگوں میں سے پہلی قسم کے لوگ وہ اہل ِ ایمان ہوں گے جن کے ذخیرۂ اعمال میں اچھے اور بُرے دونوں طرح کے عمل ہوں گے اور وہ خوف و رَجاء کے درمیان کی حالت میں رہتے ہوئے حق تعالیٰ کی رحمت کے اُمیدوار ہوں گے۔ دُوسری قسم کے لوگ وہ کامل الایمان ہوں گے جو نیک اعمال میں سبقت و پیش قدمی اختیار کرتے تھے اور تیسری قسم کے لوگ کافر و مشرک ہوں گے۔ قیامت کے دن اِن لوگوں کو منہ کے بل چلانا اِس اَمر کا اعلان ہوگا کہ اِن لوگوں نے چونکہ دُنیا میں سجدۂ اطاعت نہیں کیا اور خداوند ِتعالیٰ کی فرمانبرداری میں اپنی گردن کو نہیں جھکایا اِس لیے اللہ تعالیٰ نے اِن کو منہ کے بل چلاکر ذلیل و خوار کیا ہے۔ قیامت کے دن تین موقعوں پر کوئی کسی کو یاد نہیں رکھے گا : عَنْ عَائِشَةَ اَنَّھَا ذَکَرَتِ النَّارَ فَبَکَتْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ