ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
اِعلامیہ جاری کردہ '' مجلس ِعاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان ' ' منعقدہ ٢٩ ربیع الاول و یکم ربیع الثانی ١٤٢٨ ھ مطابق ١٨، ١٩ اپریل ٢٠٠٧ء الحمد للّٰہ وکفٰی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی ! وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کا دو روزہ اجلاس منعقدہ ملتان بتاریخ ١٨، ١٩ اپریل ٢٠٠٧ء زیر صدارت شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم ملک کی عمومی، دینی و معاشرتی صورتِ حال پر گہری تشویش و اضطراب کا اظہار کرتے ہوئے چند اہم اُمور کی طرف قومی و دینی حلقوں کو توجہ دلانا اپنی ذمہ داری تصور کرتا ہے۔ ٭ اِسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام مسلم اُمہ کے جداگانہ تشخص کی بنیاد پر اِس مقصد کے لیے عمل میں لایا گیا تھا کہ قرآن و سنت کے اُصول و ضوابط اور احکام و قوانین کے ساتھ ایک مثالی اسلامی ریاست اور معاشرہ کی تشکیل کی طرف پیش رفت کی جائے گی اور گزشتہ ساٹھ برس کے دوران اِس سلسلہ میں قرار دادِ مقاصد اور ١٩٧٣ء کے دستور کی اِسلامی دفعات کے ذریعہ دستوری ضمانت اور یقین دہانی کا بھی متعدد بار اہتمام کیا گیا لیکن عملی طور پر پاکستانی قوم نہ صرف یہ کہ اَب تک زیرو پوائنٹ پر کھڑی ہے بلکہ حکمران طبقات اور ریاستی اِدارے مُلک میں اِسلامی اقدار و روایات کو کمزور کرنے اور دینی اثرات و نشانات کو مٹانے کی مذموم مہم میں مسلسل مصروف نظر آرہے ہیں۔ ٭ روشن خیالی کے عنوان سے اِسلامی احکام اور دینی اقدار کا مذاق اُڑایا جارہا ہے۔ میڈیا کے تمام ذرائع کو فحاشی بے حیائی اور عریانی کے فروغ کے لیے بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔ غیر مُلکی سرمایہ کے بل بوتے پر کام کرنے والی ہزاروں سیکولر این جی اوز کو معاشرہ میں فکری انتشار اور اخلاقی بے راہ رَوی پھیلانے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ عوام میں دینی حلقوں اور اِسلام کی اصل نمائندہ قوتوں کا اعتماد مجروح کرنے کے لیے اُن کی کردار کشی کی جارہی ہے۔ فحاشی اور بے حیائی کے مراکز کی حوصلہ افزائی کی