ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
میں یہ مدینہ منورہ میں تھے، وہاں سے واپس آئے اور یہاں ٹھہرے مدائن میںجہاں بغداد بعد میں آباد ہوا ہے، تو خطیب بغدادی نے اُن کا بھی ذکر کیا ہے اور یہاں جب وہ آئے تو پھر وہ کہتے تھے کہ خداوند ِ کریم میں دم ِ عثمان سے بری ہوں، عثمان کے خون سے میں بری ہوں۔ میں نے اُس خون میں کوئی دلچسپی نہیں لی، اِستغفار کرتے تھے۔ اگرچہ ظاہر ہے کہ کوئی اُن کا تعلق نہیں تھا مگر عراق کے لوگ گئے تو تھے۔ کوفے کے گئے تھے، بصرے کے گئے تھے، اُن میں کوئی جاننے والے بھی ہوں گے وہ بھی گئے تھے۔ حضرت حذیفہ کے صاحبزادے حضرت علی کے ساتھ رہے : پھر یہ حضرت ِعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہتے لیکن وفات ہوگئی۔ اپنے بیٹے کو اُنہوں نے جو علامات بتائیں کہ اِن کے ساتھ رہنا تم، تو وہ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی رہے۔ حضرت عثمان و حضرت علی دونوں حق پر تھے : تو زمانۂ فتنہ میں دو چیزیں بتائی گئی تھیں۔ ایک یہ کہ حضرت ِعثمان حق پر ہوں گے اور دُوسری بات یہ تھی کہ بعد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ صحیح ہوں گے۔ تو حضرت ِحذیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا مَاحَدَّثَکُمْ حُذَیْفَةُ فَصَدِّقُوْہُ حذیفہ جو تمہیں بتلائیں باتیں موقع بہ موقع تو تم تصدیق کرنا اُس کی کہ وہ ٹھیک ہیں۔ فرماتے ہیں حضرتِ حذیفہ کہ مَااَحَد مِّنَ النَّاسِ تُدْرِکُہُ الْفِتْنَةُ اِلَّا اَنَا اَخَافُھَا عَلَیْہِ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے کہ فتنے کا زمانہ یا علاقہ وہاں وہ ہو تو مجھے اندیشہ ہوتا ہے کہیں یہ مبتلا نہ ہوجائے فتنے میں۔ کیونکہ میں نے بتایاکہ فتنہ ایک ایسی چیز کو بھی کہتے ہیں کہ جس میں صحیح اور غلط کا پتا نہ چلے۔ اُس دَور میں ایسے ہوجاتا ہے کہ جیسے آپ چاہیں اُردو میں کہہ لیں پردہ پڑا ہے عقل پر، یا کہہ لیں غبار ہے جیسے، دُھواں ہے جیسے، اِس طرح کی کیفیت ہوتی ہے ،صحیح کام نہیں کرتی عقل۔ محمدبن مَسْلَمہ کے بارے میں اطمینان : تو یہ فرماتے ہیں کہ سب کے بارے میں جہاں کہیں فتنہ ہو تو مجھے اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں وہ مبتلا نہ ہوجائے اُس میں سوائے تمہارے اے محمدبن ِمسلمہ، یہ محمدبن ِمسلمہ ایک صحابی ہیں، اُن کو کہتے ہیں کہ تمہارے بارے میں مجھے یہ اَندیشہ نہیں ہوتا کہ تم فتنے میں مبتلا ہوسکو، کیوں؟اِس واسطے کہ میں نے جناب ِرسول اللہ