ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
اِجماع اُمت اور قیاس شرعی کے منکر غیر مقلدین (اہل حدیثوں) سے چند سوالات ( پروفیسر میاں محمد افضل ، ساہیوال ) موجودہ دَور کے لامذہب غیر مقلدین قیاس کرنے کو'' کارِ شیطان ''کہتے ہیں اور سب مقلدین کو ''مشرک ''قرار دیتے ہیں (جبکہ ہر غیر مقلد کی اَولاد اپنے والدین کی تقلید کی وجہ سے مشرک ہوتی ہے)۔ اِس سلسلہ میں اُن سے صرف دو سال کیے جاتے ہیں تاکہ اُنہیں قیاس ِشرعی کی اہمیت کا اندازہ ہوجائے اور وہ اپنے نظریات ِ فاسدہ سے تائب ہوکر سوادِ اہل سنت والجماعت احناف کے دامن ِ عافیت میں پناہ حاصل کریں اَللّٰھُمَّ اھْدِنَا اِلٰی سَوَآئِ السَّبِیْلِ ۔ (١) حضور اکرم ۖ کا اِرشاد گرامی ہے کہ اگر مکھی کسی پینے کی چیز میں گرجائے تو اُسے غوطہ دے کر باہر پھینک دو۔ اَب دَورِ حاضر کے لامذہب غیر مقلدین بتلائیں کہ اگر چیونٹی، مچھر، بھڑ، جگنو، پتنگا وغیرہ پانی میں گرجائیں تو کیا پانی پاک رہے گا یا ناپاک ہوجائے گا؟ اِن جانوروں کے نام صراحةً حدیث پاک میں دِکھلائیں؟ مکھی والی حدیث پر قیاس کرکے شیطان نہ بنیں۔ (٢) آج کل کے تمام غیر مقلدین بھینس کا دُودھ، دہی، گھی، مکھن اور گوشت خوب استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے لیے کوئی صریح آیت یا صریح حدیث پیش فرمائیں جس میں بھینس کی عربی ''جاموس'' کا لفظ موجود ہو کہ یہ حلال ہے۔ بھینس کو گائے وغیرہ پر قیاس کرکے کارِ شیطان میں مبتلا نہ ہوں۔ قارئین گرامی ! آج کے لامذہب غیر مقلدین فقہ کے نام سے اِس طرح بھاگتے ہیں جیسے شیطان لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ سے بھاگتا ہے۔ ہر کس و ناکس فقہ پر تنقید کرنا اپنا پیدائشی حق سمجھتا ہے۔ حالانکہ فقہ کی کتابوں میں قرآن، سنت، اجماع اور قیاس ِشرعی کے تمام مسائل کو اکٹھا کردیا جاتا ہے تاکہ عام آدمی اُسے پڑھ کر تمام مسائل پر عمل کرسکے۔ مولانا جونا گڑھی فقہ کے بارے میں اپنی کتاب ''سیف محمدی'' صفحہ ١١ پر یوں رقمطراز ہیں :