ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
ظہار بھی ضروری سمجھتی ہے کہ ایسی تمام صورتیں در اصل ردّ عمل ہیں اُس مسلسل حکومتی طرزِ عمل کا جس کے نتیجے میں بعض حلقے حکومت اور حکومتی اِداروں سے مکمل طور پر مایوس ہوکر اِسلامی معاشرت و اقدار کے تحفظ کے لیے قانون کو ہاتھ میں لینے پر خود کو مجبور سمجھ رہے ہیں ۔اس لیے یہ اِجلاس قانون کو ہاتھ میں لینے اور اِسلامی اقدار و روایات کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی تمام صورتوں سے لاتعلقی اور براء ت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے طرزِ عمل اور رویہ پر نظر ثانی کرے اور ایک اِسلامی حکومت کے لیے قرآن و سنت اور دستور ِپاکستان کی بیان کردہ ذمّہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی اِن پالیسیوں کو فی الفور تبدیل کرے جو اِس قسم کی صورت حال کا باعث بن رہی ہیں۔ ٭ جامعہ حفصہ اسلام آباد کے قبضہ کے حوالہ سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اپنے اِس مؤقف کا اِعادہ ضروری سمجھتی ہے کہ جہاں تک جامعہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات اور لال مسجد کی انتظامیہ کے اِن مطالبات کا تعلق ہے کہ : (١) ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔ (٢) اسلام آباد میں گرائی جانے والی مساجد کو فوری طور پر دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ (٣) بدکاری اور فواحش کے اڈے ختم کیے جائیں۔ (٤) نام نہاد تحفظ حقوق ِنسواں ایکٹ کی خلاف ِ اسلام دفعات منسوخ کی جائیں۔ یہ مطالبات نہ صرف یہ کہ دُرست اور ضروری ہیں بلکہ ملک کے عوام کے دل کی آواز ہیں اور دستورِ پاکستان کا ناگزیر تقاضہ ہیں اس لیے یہ اجلاس اِن مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے اِسلامی اور دستوری فرائض کی پاسداری کرتے ہوئے اِن کی منظوری کا اعلان کرے اور اِن پر عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کرے۔ البتہ اِس سلسلہ میں جامعہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات اور لال مسجد کے منتظمین نے جو طریق ِکار اختیار کیا ہے، اُسے یہ اجلاس دُرست نہیں سمجھتا اور اِس کے لیے نہ صرف وفاق المدارس العربیہ کی اعلیٰ قیادت خود اسلام آباد جاکر متعلقہ حضرات سے متعدد بار بات چیت کر چکی ہے بلکہ ''وفاق'' کے فیصلہ او ر مؤقف سے انحراف کے باعث جامعہ حفصہ کا ''وفاق'' کے ساتھ الحاق بھی ختم کیا جاچکا ہے۔