ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
٭ یہ اجلاس وفاق المدارس کی اعلیٰ قیادت کے مؤقف اور فیصلہ سے جامعہ حفصہ اسلام آباد اور لال مسجد کے منتظمین کے اِس انحراف کو افسوسناک قرار دیتا ہے اور اُن سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اِس پر نظر ثانی کرتے ہوئے مُلک کی اعلیٰ ترین علمی و دینی قیادت کی سرپرستی میں واپس آجائیں تاکہ اِس مسئلہ کا کوئی باوقار اور نتیجہ خیز حل نکالا جاسکے۔ اِس کے ساتھ ہی یہ اجلاس حکومت کو خبردار کرتا ہے کہ اُس کی طرف سے جبر اور تشدد کی کوئی بھی کارروائی اِس مسئلہ کو مزید بگاڑنے کا باعث بنے گی، اِس لیے وہ بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کا احساس کرتے ہوئے مذاکرات اور گفت و شنید کے ذریعہ یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے۔ ٭ یہ اجلاس اِس صورت ِحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ جامعہ حفصہ اسلام آباد کے قبضہ اور اِس جیسے بعض دیگر واقعات کی آڑ میں بعض سیکولر عناصر نے مُلک میں شرعی قوانین کے خلاف مہم کو تیز کر دیا ہے اور منفی بیانات اور ریلیوں کے ذریعہ حالات کو بگاڑا جارہا ہے۔ نیز ایسے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں جن سے دینی حلقوں اور سیکولر حلقوں کے درمیان منافرت بڑھانے اور خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنے کی سازش کی بو آرہی ہے۔ اِس لیے یہ اجلاس ملک کے دینی و قومی حلقوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمّہ داری کا احساس کرتے ہوئے اِس صورت حال کا نوٹس لیں اور قوم کو نظریاتی تقسیم اور خانہ جنگی کے خطرات سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ٭ یہ اجلاس اِن اطلاعات کو اشتعال انگیز تصور کرتا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے دینی مدارس میں سرکاری اہل کاروں کی آمد و رفت میں اضافہ ہوگیا ہے اور چھان بین کے نام پر اِنہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو وفاق المدارس کے ساتھ حکومت کی اَب تک کی بات چیت اور طے شدہ اُمور سے انحراف ہے، اِسے فی الفور بند ہوجانا چاہیے۔ ٭ وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کی نظر میں یہ افواہیں انتہائی افسوسناک اور اضطراب انگیز ہیں کہ حکومت دینی مدارس کو اِسلام آباد کی حدود سے باہر منتقل کرنے کا اِرادہ رکھتی ہے۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو یہ دینی مدارس کے خلاف انتہائی معاندانہ کارروائی متصور ہوگی۔اسلام آباد میں غیر ملکی سرمایے پر چلنے والی سینکڑوں این جی اوز اور پرائیویٹ تعلیمی اِدارے کام کرہے ہیں اور اِس پس منظر میں دینی مدارس کے خلاف