ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
جارہی ہے۔ حدود آرڈیننس میں من مانی ترامیم کرکے شرعی احکام میں تبدیلی کا دروازہ کھول دیا گیا ہے۔ تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموسِ رسالت ۖ اور شراب پر پابندی جیسے اہم شرعی قوانین میں تبدیلی کی راہ ہموار کی جارہی ہے اور اِس قسم کے بہت سے دیگر اقدامات کے ذریعہ پاکستان کو سیکولر ملک بنانے کے ایجنڈے پر تیزی کے ساتھ کام آگے بڑھایا جارہا ہے۔ ٭ مُلک کے تعلیمی نظام کا قبلہ تبدیل کیا جارہا ہے۔ عالمی سیکولر قوتوں کے اِیماء پر ریاستی تعلیمی نظام و نصاب کو دینی مواد و اَثرات سے محروم کرنے کے لیے مسلسل اِقدامات کیے جارہے ہیں۔ تعلیمی اِداروں کو اسلامی ماحول اور تربیت مہیا کرنے کی بجائے مغرب کی بے حیاء ثقافت کے فروغ کے مراکز میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ دینی مدارس کے آزادانہ اور پرائیویٹ تعلیمی نظام کو کردار کشی، دبائو اور مداخلت کی بے جا کوششوں کے ذریعہ اُن کے آزادانہ کردار سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کو اِسلام اور مسلمانوں کے نمائندہ کے طور پر پیش کرنے کی بجائے اسلام دُشمن عالمی قوتوں کے آلہ کار کی حیثیت سے متعارف کرایا جارہا ہے۔ ٭ حکومت اور سرکاری اِداروں کے اِس نوعیت کے کردار اور اقدامات کے باعث ملک میں شدید ردّ عمل کی ایسی صورتیں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں جو اگرچہ تمام محب وطن حلقوں کے لیے تشویش و اضطراب کا باعث ہیں لیکن یہ بات شک و شبہ سے بالا تر ہے کہ یہ اِسلام اور اسلامی احکام و قوانین کے حوالہ سے حکومتی طبقات اور ریاستی اِداروں کے ساٹھ سالہ مسلسل منفی رویہ کا لازمی ردّ عمل ہے کہ عوام کے ایک حصے نے ملک کے اِسلامی تشخص کے تحفظ اور دستور کے مطابق ایک اِسلامی معاشرہ کی تشکیل کے سلسلہ میں حکومت اور حکومتی اِداروں سے مکمل طور پر مایوس ہوکر مبینہ طور پر تشدد کا راستہ اختیار کرلیا ہے اور وفاقی دارُ الحکومت اور قبائلی علاقوں سمیت متعدد مقامات پر قانون کو ہاتھ میں لینے کے واقعات رُونما ہورہے ہیں۔ ٭ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ مُلک میں اسلامی احکام و قوانین کی عملداری، اسلامی اقدار و رَوایات کے فروغ اور منکرات و فواحش کے سد باب کے لیے پر اَمن اور دستوری جد و جہد پر یقین رکھتی ہے اور جد و جہد کے کسی ایسے طریقہ کو دُرست تصور نہیں کرتی جس میں حکومت کے ساتھ براہِ راست تصادم، عوام پر زبردستی یا قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوئی شکل پائی جاتی ہو لیکن اِس کے ساتھ اِس حقیقت کا