ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم) کی خلافت کے بارے میں بہت سی نُصوص پیش کرتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جو سب محدثین جانتے ہیں بخلاف حضرت علی کی خلافت کے کہ اِن کی خلافت کی نُصوص تھوڑی ہیں۔ تینوں حضراتِ خلفاء پر اُمت کا اتفاق ہوگیا تھا تو مقصودِ امامت حاصل ہوا، کافر وں سے جہاد کیا گیا، شہر فتح ہوئے اور حضرت علی کے دَورِ خلافت میں کسی کافر سے جہاد ہوا نہ کوئی شہر فتح ہوا، تلوار اہل قبلہ میں چلتی رہی۔ '' عباسی صاحب نے عبارت کا وہ حصہ حذف کردیا جس میں خلافت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نص سے ثبوت کا ذکر تھا۔ اِس کا آخری حصہ فَاِنَّ الثَّلاثَةَ کا ٹکرا لے لیا۔ حالانکہ عباسی صاحب نے تاریخ کا مطالعہ کیا ہوگا۔ اُس میں موجود ہے کہ ضرورت پڑنے پر حضرت علینے کفار کے مقابلہ میں لشکر بھیجا ہے۔ اُس دَور میں وہ اِس سے بھی غافل یا قاصر نہیں رہے۔ (جاری ہے)