ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
خِلَافَةَ لِغَیْرِہ ۔ (قرة العینین ص ١٤٤) حضرت علی تو اِن کی خلافت بالاجماع صحیح ہے۔ اپنے وقت میں وہی خلیفہ تھے۔ اُن کے سواء کوئی خلیفہ نہ تھا۔ اِسی طرح کی عبارتیں ابن ِ تیمیہ کی بھی ہیں لیکن اِن کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ حضرت علی کو وہ خلیفۂ رابع نہیں جانتے اور باغیوں سے قتال میں خلیفہ کا قصور نہیں ہوتا۔ اِس کا بار عباسی صاحب کو چاہیے تھا کہ مخالفین ِحضرت علی پر ڈالتے نہ کہ خلیفۂ وقت حضرت علی پر۔ لیکن وہ خارجیت کی وجہ سے حضرت علی ہی پر یہ بار ڈال رہے ہیں۔ عباسی صاحب نے ابن ِ تیمیہ کی عبارت بھی اِسی طرح کی ایک مناظرانہ تحریر میں سے کا ٹ کر لکھ دی ہے۔ مکمل عبارت یہ ہے جو تحریری مناظرانہ اَنداز میں ہے : فَاِنْ قَالَ اَرَدْتُّ اِنَّ اَھْلَ السُّنَّةِ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ خِلَافَتَہ انْعَقَدَتْ بِمُبَایَعَةِ الْخَلْقِ لَہ لَا بِالنَّصِّ فَلَارَیْبَ اَنَّ اَھْلَ السُّنَّةِ وَاِنْ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ اِنَّ النَّصَّ عَلٰی اَنَّ عَلِیًّا مِّنَ الْخُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ لِقَوْلِہ عَلَیْہِ السَّلَامُ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُوْنَ سَنَةً فَھُمْ یَرْوُوْنَ النُّصُوْصَ الْکَثِیْرَةَ فِیْ صِحَّةِ خلِاَفَةِ غَیْرِہ وَھٰذَا اَمْر مَّعْلُوْم عِنْدَ اَھْلِ الْحَدِیْثِ یَرْوُوْنَ فِیْ صِحَّةِ خِلَافَةِ الثَّلاثَةِ نُصُوْصًا کَثِیْرَةً بِخِلَافِ خِلَافَةِ عَلِیٍّ فَاِنَّ نُصُوْصَھَا قَلِیْلَة فَاِنَّ الثَّلاثَةَ اجْتَمَعَتِ الْاُمَّةُ عَلَیْھِمْ فَحَصَلَ بِھِمْ مَقْصُوْدُ الْاِمَامَةِ وَقُوْتِلَ بِھِمُ الْکُفَّارُ وَفُتِحَتْ بِھِمُ الْاَمْصَارُ وَخِلَافَةُ عَلِیٍّ لَمْ یُقَاتَلْ فِیْھَا کَافِر وَلَا فُتِحَ مِصْر وَاِنَّمَا کَانَ السَّیْفُ بَیْنَ اَھْلِ الْقِبْلَةِ۔ (منہاج السنة ج١ ص ١٤٥) ''وہ اِس رافضی کو جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اہل ِسنت اگرچہ اِس بات کو مانتے ہیں کہ اِس بات پر نص (حدیث کی دلیل) موجود ہے کہ حضرت علی خلفاء راشدین میں ہیں کیونکہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا ہے خلافت ِنبوت تیس سال ہوگی۔ تو اہل ِسنت تو حضرت علی کے سواء دیگر خلفاء (حضرت