ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
معاملہ قرار دیا ہے اور اِس حدیث کو دلیل میں پیش فرمایا ہے بحوالہ صفحۂ مذکورہ۔ عباسی صاحب اِس عبارت میں سے محض یہ جملہ ''مقاتلات وے برائے طلب ِخلافت بود نہ بجہت ِاسلام'' نقل کرکے یہ تأثر دینا چاہتے ہیں کہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب خود بھی گویا اِس بات کے قائل تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت صحیح نہ تھی۔ حالانکہ حضرت شاہ صاحب نے ازالة الخفاء کے اِسی صفحہ پر پہلے یہ تحریر فرمایا ہے : اما آنکہ خلافت حضرت مرتضیٰ منعقد شد پس ازیں جہت کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نہی کردند از مفارقت حضرت مرتضیٰ رضی اللہ عنہ۔ (ازالة الخفاء ج ٢ ص ٢٧٩) ''رہا یہ کہ حضرت مرتضیٰ کی خلافت منعقد ہوگئی تھی تو وہ اِس صورت سے تھی کہ آنحضرت ۖ نے حضرت مرتضیٰ سے الگ رہنے کو منع فرمادیا تھا۔ '' پھر اِس کی تائید میں اُنہوں نے روایات نقل کی ہیں، کیونکہ شاہ صاحب کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت نص ِحدیث سے ثابت ہے۔ پھر تین سطروں کے بعد وہ لکھتے ہیں : اما آنکہ حضرت عائشہ و طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم مجتہد مخطی ومعذور بودند ازاں قبیل کہ مَنِ اجْتَہَدَ وَ اَخْطَأَ فَلَہ اَجْر وَّاحِد ۔ پس از آنجہت کہ متمسک بودند بشبہ ہرچند دلیل دیگر ارجح ازوے بود۔ (ازالة الخفاء ج٢ ص ٢٧٩) ''رہا یہ کہ حضرت عائشہ و طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم سے خطاء اجتہادی ہوئی تھی، وہ معذور تھے تو یہ خطاء اِس قسم میں داخل ہے کہ جو کوئی مجتہد اجتہاد کرے اور اُس سے اجتہاد میں غلطی ہوجائے تو اُسے اکہرا اَجر ملے گا۔ یہ اِس لیے ہے کہ اِنہیں کچھ شبہ پیش آگیا تھا چاہے دُوسری جانب کی دلیل اِس شبہ سے کتنی ہی راجح (قوی) تھی۔'' پھر حضرت شاہ صاحب نے اِن حضرات کا وہ شبہ تحریر فرمایا ہے جو عباسی صاحب نے نقل کیا ہے۔ ''خلافت برائے حضرت مرتضیٰ قائم نہ شد زیراکہ … '' حضرت شاہ صاحب اِسے راجح نہیں بلکہ مرجوح قرار دے رہے ہیں اور عباسی صاحب اِس کے برعکس اِس سے غلط فائدہ اُٹھارہے ہیں۔