ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2007 |
اكستان |
|
ہے تو حضرت علی کی مفضولیت بھی لکھتے ہیں۔ لیکن یہ تحریرات خلفاء ثلاثہ کے تقابل کے ذیل میں آئی ہیں نہ کہ حضرت علی اور حضرت معاویہ کے تقابل میں۔ حضرت علی حضرت معاویہ سے بالاجماع مقدم اور افضل و اعلیٰ ہیں۔ وہ بالغ ہی اسلام کی حالت میں ہوئے ہیں۔ مکلف ہونے کے بعد اُن کا کوئی وقت کفر میں نہیں گزرا، ہمیشہ جناب رسول اللہ ۖ کے ساتھ رہے۔ عشرہ مبشرہ میں ہیں، اہل بدر ہیں، بیعت ِ رضوان سے مشرف ہوئے، جناب رسول اللہ ۖ کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں۔ غرض بہت بڑی خصوصیات کے حامل ہیں، اِن کے مقابلہ میں حضرت معاویہ بہت چھوٹے ہیں، وہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے ۔اور قرآنِ پاک میں ارشاد ہے : لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُولٰئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا۔ (سورة الحدید پ ٢٧ رکوع ١) ''تم میں وہ لوگ برابر نہیں ہیں جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے خدا کی راہ میں خرچ کیا اور جہاد کیا وہ لوگ اُن لوگوں سے درجہ میں بڑے ہیں جنہوں نے اِس کے بعد سے خرچ کیا اور جہاد کیا۔ '' عباسی صاحب نے مغالطہ دینے کے لیے ابن ِ تیمیہ اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی ایسی عبارتیں جو اُنہوں نے خلیفۂ رابع اور اُن سے پہلے خلفاء ثلٰثہ کے تقابل میں لکھی تھیں، جن میں مناظرانہ انداز بھی ہے وہ عباسی نے حضرت علی اور حضرت معاویہ کے تقابل میں استعمال کی ہیں۔ یہ اُن کی مغالطہ امیزی ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے خلافت ِمعاویہ و یزید میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی دو عبارتیں نقل کی ہیں۔ (١) خلافت برائے حضرت مرتضیٰ قائم نہ شد زیراکہ اہل ِحل و عقد عن اجتہاد و نصیحة للمسلمین بیعت نہ کردہ۔ (ازالة الخفاء ج٢ ص ٢٧٩۔ خلافت ِمعاویہ و یزید ص ٥٣) ''خلافت حضرت مرتضیٰ کے لیے قائم نہ ہوئی کیونکہ اہل حل و عقد نے اپنے اجتہاد سے اور مسلمانوں کی نصیحت کی غرض سے بیعت اِن سے نہیں کی۔'' پھر خلافت ِمعاویہ و یزید ص ٥٤ پر عباسی صاحب نے دُوسری عبارت میں اِن حضرات کا دُوسرا شبہ نقل کیا ہے جو ازالة الخفاء میں اِسی صفحہ پر لکھا ہوا ہے۔