ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
ور مولانا محمد صابر صاحب تھے۔ دورانِ سفر ایک مقام جس کا نام بٹل تھا وہاں پر 1:45پر نماز جمعہ جامع مسجد میں ادا کی اور آگے روانہ ہوگئے، 3:30پر بٹگرام پہنچے۔ وہاں اُتر کر نماز عصر ادا کی گئی۔ بعد ازاںبٹگرام اور اُس کے نواح کے چند مدارس میںجا کر اُن کی زلزلہ سے تباہی کا مشاہدہ کیا اور اُن کے ذمہ داران کی خدمت میں الحامد ٹرسٹ کی طرف سے حقیر سی نقد رقم پیش کی۔بٹگرام انتہائی ٹھنڈا علاقہ ہے۔ یہاں سردی سے جسم کانپ رہا تھا اور پانی بھی برف کی طرح ٹھنڈا تھا۔ ایک مقام پر پانی کا ایک چشمہ جاری تھا جس کا پانی ٹھنڈک میں اپنی مثال آپ تھا۔ اس پانی سے حضرت اور جملہ افراد کو وضو کرنا پڑا اور حدیث شریف اَلْوُضُوْئُ عَلَی الْمَکَارِہِ کی سمجھ آئی۔آٹھ بجے رات بٹگرام سے واپسی مانسہرہ کی طرف سفر شروع کیا۔ رات کے کھانے پر مانسہرہ میں قاری امجد سعید صاحب نے مدعو کر رکھا تھا لہٰذا وہاں کھانا تناول فرمایا۔ یہاں گڑھی حبیب اللہ کے مدرسہ کے سفیر کی خدمت میں بھی الحامد ٹرسٹ کی طرف سے نقد رقم پیش کی گئی کیونکہ یہ مدرسہ بھی زلزلہ سے بہت متاثر ہوا تھا اور اَب اُس کی نئی تعمیر شروع ہے۔ کھانے سے فراغت کے بعد 10:45پر مانسہرہ سے واپس ایبٹ آباد کے لیے روانہ ہوئے۔ یہاں سے رہبر سفر مولانا محمد صابر صاحب اپنے گائوں کی طرف روانہ ہوگئے۔ رات 11:25 پر ایبٹ آباد کی قیام گاہ مولانا محمد زبیر صاحب کے گھر بخیریت واپسی ہوئی اور سب حضرات نے آرام فرمایا۔ بروز ہفتہ 6-1-2007 صبح نماز فجر سے فراغت کے بعد مسجد فاروقِ اعظم کے امام قاری محمد نوید صاحب مولانا محمد زبیر صاحب کے گھر حضرت سے ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ بعد ازاں 9:30 پر حضرت سے خاتون نے فون پر بیعت کی۔حضرت مہتمم صاحب بارہ بجے مولانا محمد زبیر صاحب کے گھر سے مقامی علماء سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔ میزبان مولانا محمد زبیر صاحب، بھائی عاصم ظہور صاحب، محمد شہباز صاحب اور راقم الحروف محمد عامر اخلاق ہمراہ تھے۔ سب سے پہلے حضرت اقدس مولانا عبدالجلیل صاحب (تلمیذ حضرت علامہ بنوری) سے اُن کے گھر ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔ مولانا عبدالجلیل صاحب نے حضرتِ اقدس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فیروزیہ مسجد میں حاجی فرید الدین صاحب مرحوم کے پاس حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی، حضرت مولانا خیر محمد صاحب اور حضرت مولانا مفتی محمود صاحب اور دیگر علماء تشریف لاتے تھے اور اُن کی میزبانی عبد المجید صاحب کرتے تھے۔