ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
آنحضرت ۖ نے ہم اہل بیت کو بھی کسی چیز کا مخصوص طور پر حکم نہیں دیا۔ ہاں تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اہل بیت کو خصوصی حکم دیا گیا ہے۔ گھوڑیوں سے خچر پیدا کرنے کے لیے اُن پر گدھے چھوڑنے سے اِس لیے منع فرمایا کہ اوّل تو اِس سے نسل کو قطع کرنا لازم آتا ہے۔ دُوسرے یہ ایک اچھی چیز کے بدلے ایک گھٹیا چیز چاہنا ہے کیونکہ گھوڑے کے مقابلہ میں خچر ایک ادنیٰ جانور ہے جو نہ گھوڑے کی طرح کار آمد ہوتا ہے اور نہ جہاد وغیرہ کے کام آتا ہے اِس لیے ایسا کرنا مکروہ قرار دیا گیا ہے۔ اِس موقع پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ صدقہ کا مال کھانے کا مسئلہ تو واضح ہے کہ اِس سے صرف اہل بیت کو منع کیا گیا ہے باقی اُمت اِس کے حکم میں داخل نہیں ہے لیکن باقی دو حکم (یعنی وضوء کو پورا کرنا اور گھوڑیوں پر گدھے نہ چھوڑنا) تو ایسے ہیں جن میں پوری اُمت ِمسلمہ داخل ہے کہ سارے ہی مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ وضوء کو پورا کریں اور اپنی گھوڑیوں پر گدھے نہ چھوڑیں پھر اِن دونوں چیزوں کو اہل بیت کے ساتھ مخصوص کرنا کیا معنٰی رکھتا ہے؟ جواب یہ ہے کہ اِس سے مراد یا تو اِن دونوں چیزوں کو اہل بیت پر واجب و لازم کرنا ہے یا یہ کہ اِن احکام کو اہل بیت کے حق میں زیادہ سے زیادہ اہمیت اور تاکید کے ساتھ نافذ کرنا مقصد ہے۔ یاد رہے کہ یہ حدیث ِ پاک اپنے مفہوم کے اعتبار سے رافضیوں کے اُس نظریہ کی واضح طور پر تردید کرتی ہے کہ آنحضرت ۖ نے اپنے اہل بیت کو کچھ ایسے مخصوص علوم سے نوازا تھا جن میں باقی اُمت کا کوئی حصہ نہیں تھا۔