Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004

اكستان

41 - 66
دے رہے ہیں کہ یہ لوگ تنگ نظر ہیں لہٰذا ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ ہمارے اعصاب کو متاثر کرنے کی کوشش میں ہیں ہمیں مرعوب کرنے کی یہ کوشش ہے۔ ہمیں پختہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ہمارے لیے معیار کا تعین قرآنِ کریم نے کرنا ہے، مغربی ذرائع ابلاغ اِن کا پروپیگنڈہ وہ جو تاثر دُنیا میں دے رہے ہیں اُس سے ہمیں مرعوب نہیں ہونا۔
	 قرآن کریم میں اس خیرِاُمت کے بارے میں ہے  وَکَذَالِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّةً وَّسَطًا کہ ہم نے تمہیں ایک میانہ رو اُمت بنایا ہے لِتَکُوْنُ شُھَدَآ ئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُم شَہِیْدًا  میانہ رو اُمت بنایا ہے تاکہ تم پوری انسانیت پر گواہ رہو اب گواہی کس بات کی ظاہر ہے کہ حضور  ۖ  کی یہ اُمت جب اپنی اس ڈیوٹی کو سرانجام دے گی اِس فرض کو سرانجام دے گی کہ تمام انسانیت تک اُس نے اللہ کا دین پہنچادیا اور جو رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا اس پر ایمان لایا ایسا ایمان جیسے کہ وہ مشاہدہ کرہا ہو ،خوداپنی آنکھوں سے دیکھنا یہ شاید اتنی بڑی حقیقت نہ ہو جتنا کہ رسول اللہ  ۖ  کا فرمایا ہوا ہزار واسطوں سے بھی ہمیں پہنچے وہ جتنی بڑی حقیقت ہوتا ہے۔لہٰذا پوری اُمت گواہی دے گی یا اللہ جو رسول اللہ  ۖ نے ہمیں آپ کا پیغام پہنچایا تھا ہم نے وہ سارا تمام انسانیت کے سامنے پہنچادیا ہے اوراپنا یہ فرض پورا کردیاہے اور رسول اللہ  ۖ  اُ مت پر گواہ ہوں گے کہ یا اللہ جو کچھ آپ نے میرے حوالے کیا وہ ساری امانت میں نے اس اُمت کے حوالہ کردی تو حضور  ۖ  ہم پر گواہ ہوں گے اور ہم لوگ پوری انسانیت پر گواہی دیں گے حتی کہ پچھلی اُمتوں کے بارے میںبھی کہ جن کو ہم نے دیکھا نہیں پہلے گزری ہیں لیکن اُن کے احوال اور ان کے سزاوجزاء کا جو معاملہ ہے اُس پر بھی ہم کہیں گے کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ تیرے نبیوںنے یہ پیغا م اُن تک پہنچایا تھا اگلے لوگوں پر بھی ہم گواہ ہوں گے ۔ یہ خیرِاُمت کی علامت ہے  کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ  لیکن ساتھ یہ بھی فرمادیا کہ یہ فریضہ جو ہے یہ بے صبری سے تلخی سے اور تنگ نظری سے نہیں ہوگا ، میانہ روی کے ساتھ ہوگا  کُنْتُمْ خَیْرَاُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسْ  رویوں میں نرمی پیدا کرو لب ولہجہ میں شائستگی ہو اُدْعُوْا اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ  دانائی بھی ہو اور پھر شائستہ اندا زِ گفتگو بھی ہو۔ آدمی کتنا خوبصورت الفاظ استعمال کیوں نہ کرے لیکن لوگوں کے ساتھ معاملات کرنے میں اُس کے پاس عقل نہیں ہے حکمت نہیںہے دانائی کے ساتھ معاملات نہیں نمٹاتا تو و ہ اچھی گفتگو بھی بے اثر ہوجاتی ہے ،اور دانائی آپ کے ساتھ جتنی اچھی ہوجتنی بھی اچھی منصوبہ بندی کیساتھ آپ بات کریں لیکن بات جو ہے وہ تلخ ہو کڑوی ہو گالم گلوچ ہو اُس میں شدت ہو ،اثر نہیں کرے گی ۔اور خود رسول اللہ  ۖ  کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا لَوْکُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکْ  اگر آپ سخت گیر آدمی ہوئے دل میں آپ کے سختی آئی تو لوگ رُخ پھیر لیں گے۔ اب یہ صحابہ کرام جو پوری دُنیا میں پھیل گئے اور جہاں گئے انسانیت نے انہیںقبول کیا تو ظاہر ہے کہ نرم رویے کے ساتھ گئے ہوں گے اعتدال کے ساتھ گئے ہوں گے ، ہر مرحلہ پر اُنھوںنے میانہ روی کا مظاہرہ کیا ہو گا شدت کا مظاہرہ نہیں کیا ہوگا،

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
88 اس شمارے میں 3 1
89 حرف آغاز 4 1
90 درس حدیث 7 1
91 اللہ تعالیٰ کی حضرت عبداللہ سے بلا حجاب گفتگو 7 90
92 ظاہری اور باطنی مدد : 8 90
93 شہادت اور اللہ تعالی سے ہم کلامی : 8 90
94 جنت میں رُوح جسم پر غالب ہوگی : 8 90
95 شہادت سے ایک رات قبل اپنے بیٹے سے گفتگو : 9 90
96 اللہ اور شہید کے درمیان مکالمہ : 9 90
97 اوا گون کا بطلان حدیث سے : 9 90
98 شہید زندہ ہوتا ہے : 9 90
99 دوسری قسم کی ظاہری مدد : 10 90
100 معجزے کا ظہور : 10 90
101 قرض اور قرض خواہوں کی فکر : 10 90
102 خدا کی رضا اور بھروسہ کی برکت : 11 90
103 قبر میں شہید کا جسم سالم رہا : 11 90
104 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 12 1
105 روزہ کی حفاظت : 13 104
106 قیام ِرمضان 13 104
107 رمضان اور قرآن : 13 104
108 رمضان میںسخاوت : 14 104
109 روزہ افطار کرانا : 14 104
110 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 14 104
111 سحری کھانا : 14 104
112 افطار کرنا : 14 104
113 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 15 104
114 سردی میں روزہ : 15 104
115 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 15 104
116 روزہ میںمسواک : 15 104
117 روزہ میںسُرمہ : 16 104
118 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 16 104
119 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 16 104
120 شب ِقدر : 16 104
121 آخری رات میں بخششیں : 17 104
122 عید کا دن : 17 104
123 رمضان کے بعد دواہم کام : 17 104
124 صدقہ فطر : 17 104
125 شش عید کے روزے : 18 104
126 چند مسنون دُعائیں : 18 104
127 افطار کی ایک اور دُعا ء : 18 104
128 شب ِقدر کی دُعا : 18 104
129 وفیات 19 1
130 زکٰو ة...............احکام اور مسائل 20 1
131 تعریف ،حکم اور شرطیں 23 130
132 تعریف : 23 130
133 حکم : 23 130
134 شرطیں : 24 130
135 مال ،زکٰوة او ر نصاب 24 130
136 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 24 130
137 سرکاری نوٹ : 24 130
138 جواہرات : 24 130
139 برتن اور مکانات وغیرہ : 24 130
140 مالِ تجارت : 24 130
141 نصاب کسے کہتے ہیں : 25 130
142 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
143 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
144 تجارتی مال کا نصاب : 25 130
145 اصل کے بجائے قیمت : 25 130
146 ادُھورے نصاب : 26 130
147 زکٰوة کب ادا کی جائے : 26 130
148 نیت : 27 130
149 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 27 130
150 پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 27 130
151 مصارفِ زکٰوة 27 130
152 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 27 130
153 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 28 130
154 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 28 130
155 طلبہ علوم : 28 130
156 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 29 130
157 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 29 130
158 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے ،کب نہیں لے سکتا : 29 130
159 اداء زکٰوة میں غلطی : 29 130
160 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 30 1
161 حضرت مولانا رفیع الدین صاحب : 30 160
162 جامعہ مدنیہ جدید میں ختم ِمشکوة شریف 38 1
163 بیان حضرت مولانافضل الرحمن صاحب مدظلھم 38 162
164 بیان حضرت مولانا خالد محمود صاحب مدظلہم 42 162
165 بیان حضرت مولانا محمد حسن صاحبمدظلہم 43 162
166 صندل بابا جی ؟ 46 1
167 باباجی عبدالمعبود کی صدائے بازگشت 46 166
168 باباجی کی اصل حقیقت ؟ : 48 166
169 صندل باباجی : 53 166
170 صندل باباجی اور حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی کے درمیان واسطے ؟ 56 169
171 صندل باباجی کی تعلیمی خدمات؟ 56 169
172 بانی ریاست سوات اور جرنیل جہاد آزادی ؟ 57 169
173 دعاء کی افادیت و اہمیت 60 1
174 اخبا ر الجامعہ 63 1
175 دینی مسائل 64 1
176 ( سجدہ تلاوت کا بیان ) 64 175
Flag Counter